Sunni لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Sunni لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

معراج کا سفر کیوں ہوا قسط نمبر 2|ملفوظات مولانا الیاس گھمن حفظہ اللہ

0

معراج کاسفرکیوں ہوا ؟ قسط ۲


اب دیکھیں! بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؛ رقیہ، ام کلثوم ، فاطمہ رضی اللہ عنہن چھوٹی چھوٹی بچیاں گھر میں ہیں اور دنیا مخالف ہے، پورے عالم کی فکر ہے، دن رات ایک بندہ کام میں لگا ہو اور غمخوار بیوی گھر میں ہو اور وہ بھی فوت ہو جاۓ تو انسان کے دل پر کیا گزرتی ہے! اس لئے اس سال کو " عام الحزن " یعنی غم کا سال کہتے ہیں ۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف کی طرف تشریف لے گئے ۔ اہلِ مکہ بات بھی نہیں سنتے اور دکھ بھی دیتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا شاید طائف والے میری بات سمجھ لیں ۔طائف والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول کرنے کے بجائے مزید ظلم یہ کیا کہ طائف کے اوباش بدمعاش لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا دیا۔ وہ تالیاں بھی پیٹتے تھے ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق بھی اڑاتے تھے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر بھی مارتے تھے، جس کی وجہ سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک خون کی وجہ سے رنگین بھی ہوۓ ۔(جاری) 

اگلا صفحہ

ملفوظات متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن حفظہ

کتبہ: ماجد کشمیری

غیر مقلد اور سنی کے درمیان مناظرے غیر مقلد کی حدیث سازی غیر مقلد گمراہ کیوں

0

سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ۱۳

سنی: یہ مسند احمد لیں اور اس میں سے وہ عربی الفاظ کھائیں جو انہوں نے اپنی کتاب میں ذکر کیئے ہیں۔


غیر مقلد : دراصل یہ مسند احمد تو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور حکیم صاحب نے جلد نمبر اور صفحہ نمبر بھی نہیں لکھا ۔لہذا میرے لیے تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔لیکن مجھے یقین ہے کہ مولانا نے یہ حدیث بڑی تحقیق و جستجو کے بعد لکھی ہو گی ۔


سنی: بس یونہی ان کے اندھے مقلد بنے پھرتے ہو اور بلاتحقیق ان کی ہر بات کی تقلید کیئے جار ہے ہو ۔ چلو میں تمہیں متعلقہ حوالہ نکال دیتا ہوں یہ جلد نمبر ۵ کا صفحہ ۲۲۶ ہے، بس تم مجھے یہ الفاظ دکھا دو۔


غیر مقلد: یہاں تو لکھا ہے:عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال رأيت النبی ﷺ ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته قال يضع هذه على صدره.


سنی: اب آپ حکیم صاحب کی بیان کردہ حدیث کے الفاظ دیکھیں اور مسند احمد کے الفاظ میں واضح فرق ملاحظہ کر میں : عـن هـلـب قال رأيت النبی ﷺ هـذه علی صدرہ ۔ آپ بتائیں کہ چودھویں صدی میں حکیم صاحب کو حدیث نبوی کے الفاظ میں ردو بدل کا اختیار کس نے دیا ہے؟


ع     خود بد لتے نہیں الفاظ بدل دیتے ہو



اچھا اب آپ علی صدرہ کے بعد والے الفاظ پڑھو۔


غیر مقلد: وصف يحيى اليمنى على اليسرى فوق المفصل -


سنی: تمہاے مصنف اور واعظ روایت کے اس حصے کو بیان نہیں کرتے ۔ آخر کیوں؟! چونکہ تم لوگ دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھتے ہو جبکہ یہاں دایاں ہاتھ بائیں کے جوڑ پر رکھنے کا ذکر ہے ۔ اب تم بتاؤ کہ ایک ہی روایت کا آدھا حصہ قابل استدلال نہیں اور دوسرا حصہ نا قابل عمل! آخر کیوں؟


غیر مقلد: یہ صورتحال تو میرے لئے بالکل نیا انکشاف ہے۔

 

سنی: اب آپ اس کی سند پر غور کر میں تـفـرد بـه سماک بن حرب ولينه غير واحد وقال النسائي: إذا تفرد بأصل لم يكن حجة اس روایت میں سماک بن حرب نے تفرد اختیار کیا ہے جس کو بہت سے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور امام نسائی فرماتے ہیں: جب سماک تفرد اختیار کرے تو اس کی روایت دلیل نہیں بن سکتی ۔


غیر مقلد : ہمارے علماء چونکہ حدیث فہمی میں ایک خاص مزاج رکھتے ہیں لہذاد یکھئے انہوں نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے لئے کتنا زبردست استدلال کیا ہے : حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھا۔ شیخ البانی فرماتے ہیں کہ اس کیفیت پر عمل کرنے سے لازماً ہاتھ سینہ پر آئنگے ۔ تجربہ کیجیئے ۔(القول المقبول ۳۴۱ نیز صلوۃ الرسول حاشیہ لقمان سلفی ۱۱۶)


سنی: آپ نے کبھی لاہور سے بھائی پھیرو تک بس کا سفر کیا ہے؟


غیر مقلد: یہ کیا موضوع سے ہٹ کر غیر متعلق بات کی ہے؟ بہر حال جاتا رہتا ہوں ۔


سنی: پھر آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اپنی کمپنی کی مشہوری کے لئے دوائیں بیچنے والے آتے ہیں اور ایک زور دار تقریر کے بعد آخر میں کہتے ہیں کہ تجربہ کیجئے۔ بعض بھولے لوگ ان کی اس گفتگو سے متاثر ہو کر دوا خرید لیتے ہیں اور دوا فروش اگلے سٹاپ پرا تر جاتا ہے۔


بعینہ اسی طرح آپ نے مندرجہ بالا عبارت سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا استدلال کر کے اس میں قوت ڈالنے کے لئے کہا ہے کہ تجربہ کیجئے ، بھولے لوگوں اور خصوصاً غیر مقلدوں میں اتنا شعور کہاں؟ وہ تو تجربہ والے چیلنج سے ہی متاثر ہو جائیں گے۔


اطلاعاً عرض ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھ کر ہی تو احناف اسے ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے ہیں ۔ پھر بھی یہ دعویٰ کرنا کہ اس کیفیت پر عمل کرنے سے لازماً ہاتھ سینے پر آئینگے، سینہ زوری نہیں تو اور کیا ہے؟

نیز یہ کہ آپ آج غیر مقلدوں کو مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے نوٹ کریں کہ وہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھتے ہیں یا کی دائیں ہاتھ کو بائیں کلائی پر رکھتے ہیں۔ بس آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ تجربہ کیجیے والے چیلنج میں کتنی جان ہے؟اور اس حدیث وہ دلیل پر کتنے لوگوں کا عمل ہے۔ 


غیر مقلد: یار واقعی بھائی پھیروتک سفر کا سوال بڑا معنی خیز تھا۔۔۔۔۔ جاری 


اگلا صفحہ

غیر مقلد اور سنی درمیان گفتگو، سنی کیا حکیم سیالکوٹی صاحب دواسازی کے ساتھ ساتھ حدیث سازی بھی کرتے تھے

0

سلسلہ ردِ غیر مقلدیت نمبر ۱۲


 سنی: جناب کیا ماجرا ہے؟ پہلے آپ نے دعویٰ کیا کہ سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح بخاری و مسلم میں ہے جو کہ اس میں نہیں ہے پھر دیگر صحاح ستہ میں سے آپ کو کوئی حدیث نہ ملی تو ابن خزیمہ کی روایت نقل کی اور دعویٰ کر دیا کہ ابن خزینہ نے اسے صحیح کہا ہے لیکن ان کا یہ قول اس میں نہیں دکھا سکے۔ بلکہ الٹا لینے کے دینے پڑ گئے کہ تمہارے اپنے ہی عالم البانی نے اس کی سند کو ضعیف قرار دیدیا۔ یوں لگتا ہے کہ تمہارے جد ید مصنف بھی اپنے قدیم مصنفین کی روش پر چل پڑے ہیں اور ماڈرن طریقہ سے غلط حوالہ جات پیش کرتے ہیں کہ کچھ سال اور نکل جائیں۔


 غیر مقلد :(اپنے ہونٹ بھچنتے ہوئے ڈھیمی آواز میں ) پتہ نہیں ہمارے علماء غلط بیانی کیوں کرتے ہیں؟ مجھے یاد آیا کہ ایک محفل میں اس موضوع پر بات چلی تھی تو یہ طے پایا کہ ابن خزیمہ نے اپنی کتاب کا نام صحیح ابن خزیمہ رکھا ہے لہذا اس کی ہر حدیث کے بارے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ القول مقبول ص ۴۴ پر بھی یہ وضاحت میری نظر سے گذری ہے۔ غالباً اسی وجہ سے ”نماز نبوی“ میں جگہ جگہ یہ کہا گیا ہے۔


 سنی: یقیناً یہ جدید مصنفین کی ماڈرن ڈپلومیسی ہے تاکہ تم جیسے لوگوں کو نئے جال میں پھنسایا جائے، میں بڑی سادہ سی گزارش کروں گا کہ چند منٹ فارغ کر کے صحیح ابن خزیمہ کے صفحات پلٹتے جاؤ اور حاشیہ میں گنتے جاؤ کہ کتاب کہ حاشیہ نگار نے اس کی کتنی حدیثوں پر ضعیف کا حکم لگایا ہے تو یہ تعداد ممسک وں میں نکلے گی ۔اب آپ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ غیر مقلدین کی نجی محفل میں جود فائی ہارٹ لائین قائم کی گئی تھی وہ کتنی کمزور ہے؟


 غیر مقلد: (صحیح ابن خزیمہ کے چند صفحات پلٹ کر) آپ کی بات صحیح ہے ، یہ چند صفحات میں دسیوں حدیثیں ضعیف قرار دی گئی ہیں۔


سنی: آپ اپنے بدلتے ہوئے پمیار نے دیکھیں اور داد دیں، نماز نبوی کا یہ حاشیہ نگار جس نے پوری کتاب کا اکثر حاشہ یہ لکھ کر سیاہ کہا ہے کہ اب اختر محمد نے اس روایت کو صحیح کہا ہے ابن حبان نے صحیح کہا ہے اس کا ساتھی غ م تسہیل الوصول ص ۱۷۸ پر ابن خزیمہ اور ابن حبان کی اس روایت کو ضعیف قرار دیتا ہے۔ جس میں ارشاد نبوی ہے کہ جس نے امام کو رکوع میں اٹھنے سے پہلے رکوع میں پالیا اس نے وہ رکعت پالی۔ ایمانداری سے بتاؤ یہاں ابن خزیمہ کی تصحیح والا پیمانہ کیوں بدل گیا؟  ابن خزیمہ کی روایت کو ضعیف کیوں کہہ دیا ؟ صرف اس لیے کہ اس کی وجہ سے تمہارے فاتحہ خلف الامام والے مسلک پر زد پڑتی ہے کہ اس نمازی نے فاتحہ نہیں پڑھی پھر بھی اس کی وہ رکعت ہوگئی اس تسہیل الوصول کے صفحہ ۴۵ ،۲۱۲ پر بھی ابن خزیمہ کا ذکر کر کے ان روایات کو ضعیف قرار دیا ہے۔اور صفحہ ۳۶۶,۱۸۱,۱۰۵ پر ابن حبان کا ذکر کر کے ان روایات کو ضعیف کہا ہے۔


غیر مقلد : میں تو کتاب نماز نبوی سے بڑا متاثر تھا کہ اس میں ابن خزیمہ وابن حبان کی تصحیح پر اکثر اعتماد کیا گیا ہے لیکن مندرجہ بالا حوالہ جات سے تو نماز نبوی کے حاشیہ کی ساری عمارت دھڑام گر گئی۔ چونکہ خود ہمارے ہی لوگ ابن خزیمہ و ابن حبان کی روایات کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔


چلیں مولانا سیالکوٹی نے ایک اور حدیث نقل کی ہے ۔ ہلب صحابی فرماتے ہیں کہ : میں نے رسول اللہ ﷺ کو سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے دیکھا۔(مسند احمد )


سنی: کیا حکیم سیالکوٹی صاحب دواسازی کے ساتھ ساتھ حدیث سازی بھی کرتے تھے؟


غیر مقلد: اس کا کیا مطلب؟

سنی: وہ حدیث کے عربی الفاظ میں اپنی طرف سے کمی بیشی کیا کرتے تھے؟


غیر مقلد: یہ کیسے ہوسکتا ہے؟


سنی: حضرت ہلب ؓ کی طرف منسوب حدیث میں یہی کچھ ہوا ہے۔


غیر مقلد : قطعاً ایسا نہیں ہوسکتا چونکہ مولانا سیالکوٹی نے تو مسند احمد کے حوالے سے یہ حدیث نقل کی ہے۔


 سنی:۔۔۔۔۔ جاری

 اگلا صفحہ

غیر مقلد اور سنی کے درمیان گفتگو، غیر مقلد سینہ پر ہاتھ باندھنا سنت ہے

0

سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ۱۱

موضوع: سینہ پر ہاتھ باندھ


سنی: تکبیر تحریہ کے بعد ہاتھ کہاں باندھنے چاہئیں؟

غیر مقلد: ہمارے نزدیک سینہ پر ہاتھ باندھنا سنت ہے۔

سنی: اس موقف پر آپ کی دلیل کیا ہے؟

غیر مقلد : ہماری دلیل صحیح بخاری شریف میں ہے ۔ جیسا کہ ہمارے شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب نے لکھا ہے کہ: سینہ پر ہاتھ باندھنے اور رفع یدین کرنے کی روایات بخاری ومسلم میں ہیں ۔ فتاوی ثنائی (۴۴۳٫۱ ) الغرض ہمارے دلائل بڑے مضبوط ہوتے ہیں ۔ آپ لوگوں کی طرح کمزور نہیں ۔

سنی: اچھا تو صحیح بخاری شریف میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی روایت دکھا دبیجئے۔

غیر مقلد: یا یکھئے نا جی ! فتاوی ثنائیہ میں لکھا ہوا ہے ہمارے مولانا ثناء اللہ صاحب مناظرے اسلام اور شیخ الاسلام تھے۔ وہ حوالہ بڑی ذمہ داری سے دیتے تھے، ہمیں تو ان برپور اعتماد ہے ۔ اصل بات تو یہ ہے کہ آپ حنفی لوگ صحیح بخاری کی اس روایت پر عمل کیوں نہیں کرتے۔؟

سنی: آپ ہمیں بھی اعتماد میں لیں اور صحیح بخاری میں سے بھی حوالہ نکال کر دکھاد میں۔

غیر مقلد: آپ زیادہ مجبور کرتے ہیں تو نکال کر دکھا دیتا ہوں ۔۔

سنی: آپ تیسری دفعہ صحیح بخاری کی ورق گردانی کر رہے ہیں اور ہر دفعہ آپ کی پریشانی میں اضاف محسوس ہو رہا ہے۔ آخر راز کیا ہے؟

غیر مقلد: دراصل میری صحیح بخاری میں تو ایسی کوئی روایت نہیں مل رہی ۔

سنی: جناب آپ مولانا امرتسری صاحب کے ذاتی نسخہ صحیح بخاری میں بھی ڈھونڈ میں تو قیامت تک آپ کو یہ روایت نہیں ملے گی۔ چلیں دوسری کتاب صحیح مسلم میں سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا مسئلہ نکال دیں۔

غیر مقلد : ضرور ہی ضرور ۔ دراصل ہمارے قول عمل میں چونکہ صحیح بخاری ومسلم کا ہی تذکرہ چلتا ہے اس لئے کبھی کبھی زبان وقلم پر صحیح مسلم سے پہلے روانی میں صحیح بخاری کا نام خود ہی آ جا تا ہے ۔ شیخ الاسلام امرتسری صاحب کی مندرجہ بالاعبارت میں بھی ایسا ہی ہوگا ابھی میں آپ کو صحیح مسلم میں سے یہ حدیث نکال کر دکھاتا ہوں۔

سنی: محترم آپ نے صحیح مسلم میں کتاب الصلاۃ کے تمام صفحات تو پلٹ لیئے ان میں تو آپ کو سینہ پر ہاتھ باندھنے والی حدیث نہیں ملی اب تو آپ ”کتاب فضل المساجد کے صفحات پلٹ رہے ہیں ۔ یہاں اس حدیث کی کیا مناسبت ہے؟

غیر مقلد : تم جلد بازی نہ کرو ۔ آخر "کتاب فضل المساجد صحیح مسلم سے باہر تو نہیں ہے۔ نیز ہم سینہ پر ہاتھ باندھ کر مسجد میں نماز پڑھتے ہیں ۔لہذا ہوسکتا ہے اس باب میں یہ حدیث مل جائے .... مگر اس میں بھی نہیں ملی ۔

سنی: جب موجود ہی نہیں تو ملیگی کیسے؟

غیر مقلد: آخر مولانا ثناءاللہ صاحب نے یہ کیسے اور کیوں لکھ دیا؟

سنی: شاید اپنے اندھے مقلد اعتمادیوں پر اپنے مسلک کی دھاک بٹھا نے گچھیا اور ایک آپ بھولے لوگ ہیں کہ ان کی اس طرح کی تحریروں سے متاثر ہوکر لوگوں کو چیلنج کرنے لگ جاتے ہیں اور ان پرفتوی لگانے شروع کر دیتے ہیں ۔لیکن یہ طریقہ واردات کب تک چلے گا ؟ آخرایک دن جھوٹ پکڑ ا جائے گا۔

ع     جو شاخ نازک پہ آشیانہ ہنی گا نا پائیدار ہوگا

غیر مقلد : چلیں یہ دیکھیں ابن خزیمہ میں حضرت وائل بن حجر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھا۔(۲۴۳٫۱) امام ابن خزیمہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔

سنی: یہ لیجئے صحیح ابن خزیمہ اس میں سے دکھائیں کہ ابن خزیمہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہو۔

غیر مقلد : یہ یکھئے میرے پاس بڑے بڑے اہل حدیث علماء کی مل جل کر تصنیف کردہ ۱۹۹۸ء کی کتاب ہے’’ نماز نبوی‘‘ اس کے صفحہ ۱۴۴ پر حاشیہ نمبر ۵ میں اس حدیث کی بانت لکھا ہے کہ : امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔

سنی: تو کیا حرج ہے کہ آپ ابن خزیمہ کی اصل کتاب میں ان کا یہ قول دکھا دیں غیر مقلد: یقیناً جلد ۱ ص ۲۴۳ اور حدیث نمبر ۴۷۹۔۔۔؟؟؟

سنی: ص ۲۴۳پر حدیث نمبر ۴۷۹اپ کے سامنے ہے پھر تاخیر کیوں ہور ہی پے؟ اور آپ بار بار اس صفحہ کے حاشیہ میں دیکھتے ہیں؟ 

غیر مقلد: یہاں تو ابن خزیمہ کا یہ قول نہیں ملا کہ یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ اس حدیث کے حاشیہ میں تو ہمارے عالم شیخ البانی کا قول اس کے الٹ لکھا ہوا۔ اسنادہ ضعیف، اس کی سند ضعیف ہے۔

سنی: جناب یہ کیا ماجرا ہے۔۔۔۔۔۔جاری

اگلا صفحہ


© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں