Ahl e Taif لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Ahl e Taif لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

معراج کا سفر کیوں ہوا|ملفوظات گھمن حفظہ اللہ |معراج کا پورے واقعات

0

معراج کا سفر کیوں ہوا قسط ۳

ملفوظات گھمن ۳

 جب نبی کا خون کسی زمین پر گر جائے تو اللہ اس وقت اس زمین والوں کو زندہ نہیں رہنے دیتے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون مبارک گرا ہے اس کے لئے اللہ تعالی نے فرشتے بھیجے فرشتوں نے آ کر عرض کیا کہ حضور! آپ اجازت دیں تو ہم ان کو ان دو پہاڑوں کے درمیان میں کر رکھ دیں گے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 میں اللہ سے یہ امید رکھتا ہوں کہ اگر یہ طائف والے مسلمان نہیں ہوئے تو اللہ ان کی اولاد میں ایسے لوگ پیدا فرما دے گا جو اللہ کی عبادت کریں گے۔ 


اس حالت میں بھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کو بد دعا نہیں فرما رہے بلکہ اللہ سے امید لگائے ہوئے ہیں کہ اللہ ان کی اولاد کو اسلام کی توفیق دے گا۔ اس لئے میں ان کے حق میں بد دعا نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حالت میں مکہ تشریف لائے تو جب مکہ والوں نے تکلیف دینے کی انتہا کر دی تو اللہ تعالی نے فیصلہ کیا کہ اے میرے محبوب! اب میں تمہیں عزت دینے کی انتہا کرتا ہوں ۔انہوں نے سمجھا تھا کہ نام ونشان مٹادیں گے لیکن ہم فرش پر نہیں بلکہ عرش پر تیرے چرچے کرتے ہیں، یہاں فرش پر عداوت ہے آپ عرش پر اپنی عزت دیکھیں! تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے لئے جو مشقت برداشت کی ہے اس کے بدلے میں خدانے یہ اعزاز معراج کی صورت میں بخشا ہے ۔ (جاری)

کتبہ اسلامی زندگی (ماجد کشمیری)

اگلی قسط

معراج کا سفر کیوں ہوا قسط نمبر 2|ملفوظات مولانا الیاس گھمن حفظہ اللہ

0

معراج کاسفرکیوں ہوا ؟ قسط ۲


اب دیکھیں! بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؛ رقیہ، ام کلثوم ، فاطمہ رضی اللہ عنہن چھوٹی چھوٹی بچیاں گھر میں ہیں اور دنیا مخالف ہے، پورے عالم کی فکر ہے، دن رات ایک بندہ کام میں لگا ہو اور غمخوار بیوی گھر میں ہو اور وہ بھی فوت ہو جاۓ تو انسان کے دل پر کیا گزرتی ہے! اس لئے اس سال کو " عام الحزن " یعنی غم کا سال کہتے ہیں ۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف کی طرف تشریف لے گئے ۔ اہلِ مکہ بات بھی نہیں سنتے اور دکھ بھی دیتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا شاید طائف والے میری بات سمجھ لیں ۔طائف والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول کرنے کے بجائے مزید ظلم یہ کیا کہ طائف کے اوباش بدمعاش لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا دیا۔ وہ تالیاں بھی پیٹتے تھے ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق بھی اڑاتے تھے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر بھی مارتے تھے، جس کی وجہ سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک خون کی وجہ سے رنگین بھی ہوۓ ۔(جاری) 

اگلا صفحہ

ملفوظات متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن حفظہ

کتبہ: ماجد کشمیری

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں