Meraj ka Safar لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Meraj ka Safar لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

معراج جسمانی ہوئی یا روحانی| نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات روحانی ہیں یا جسمانی۔

0

 معراج قسطہ ۵

ملفوظات گھمن ۵

معراج جسمانی ہوئی ہے!


بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج جسمانی کا انکار کیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ معراج روحانی ہوئی ہے یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اطہر نہیں گیا بلکہ فقط حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک گئی ہے ۔ جبکہ اہل السنۃ والجماعۃ کا نظریہ یہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف روحانی معراج نہیں بلکہ جسمانی معراج ہوئی ہے، اس لئے کہ روحانی معراج حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال نہیں ہے ۔ کوئی بندہ یہاں سویا ہوا ہو اور دیکھے کہ میں آسمان پر گیا ہوں ، میں عرش پر گیا ہوں ، میں مکہ گیا ہوں ، میں مدینہ گیا ہوں تو یہ کوئی کمال نہیں ہے کیوں کہ صرف روح تو عام بندے کی بھی جاسکتی ہے ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اعزاز اور اعجاز یہ ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف روح نہیں بلکہ جسم بھی ساتھ جائے ۔ اس لئے ہمارے علماء کہتے ہیں کہ آج کے دور میں جب کوئی کہے کہ ہم معراج مانتے ہیں تو ان سے یہ پوچھیں کہ معراج مانتے ہو یا معراج جسمانی مانتے ہو؟ کیوں کہ وہ کہے گا معراج اور نیت کرے گا روحانی کی ، روحانی پر اختلاف نہیں ہے اختلاف تو معراج جسمانی پر ہے۔


بالکل اسی طرح جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موت کے بعد قبر مبارک میں زندہ ہیں ۔ اگر کوئی بندہ کہے کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوزندہ مانتے ہیں تو آپ نے پوچھنا ہے کہ حیات روحانی مانتے ہو یا جسمانی مانتے ہو؟ ورنہ لوگ دھوکہ دیں گے حیات کہہ کر اور روحانی مان کر ڈنڈی مار جائیں گے ۔ معراج کہیں گے اور روحانی مان کر ڈنڈی مار لیں گے ۔


ہم وفات کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات بھی جسمانی مانتے ہیں اور مکہ سے عرش تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج بھی جسمانی مانتے ہیں۔


کتبہ ماجد کشمیری

سفر معراج کے دو حصے؟ قسط ۴ |ملفوظات گھمن حفظہ اللہ

0

 سفر معراج کے دو حصے؟ قسط ۴

ملفوظات گھمن ۴

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا سفر دوحصوں کا ہے؛ ایک مکہ سے بیت المقدس اور ایک بیت المقدس سے عرش معلیٰ تک۔ مکہ مکرمہ سے بیت المقدس کے سفر کو اسراء کہتے ہیں جو سورۃ بنی اسرائیل میں ہے اور پھر وہاں سے عرش معلیٰ تک کے سفر کو معراج کہتے ہیں جس کا ذکر سورۃ النجم کی پہلی اٹھارہ آیات میں ہے۔


تو یہاں ”اسراء“ کا ذکر بھی ہے اور معراج کا ذکر بھی ہے لیکن عام طور پر چونکہ مکہ سے بیت المقدس کا سفر زمینی ہے اگر چہ عجیب تر تھا لیکن عجیب شمار نہیں ہوتا اور بیت المقدس سے عرش معلیٰ تک کا سفر عجیب تر ہے اس لئے اس پورے سفر کو ”اسراء کے بجائے“ معراج ہی کہہ دیتے ہیں۔

مرتب: اسلامی زندگی

اگلی قسط

معراج کا سفر کیوں ہوا|ملفوظات گھمن حفظہ اللہ |معراج کا پورے واقعات

0

معراج کا سفر کیوں ہوا قسط ۳

ملفوظات گھمن ۳

 جب نبی کا خون کسی زمین پر گر جائے تو اللہ اس وقت اس زمین والوں کو زندہ نہیں رہنے دیتے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون مبارک گرا ہے اس کے لئے اللہ تعالی نے فرشتے بھیجے فرشتوں نے آ کر عرض کیا کہ حضور! آپ اجازت دیں تو ہم ان کو ان دو پہاڑوں کے درمیان میں کر رکھ دیں گے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 میں اللہ سے یہ امید رکھتا ہوں کہ اگر یہ طائف والے مسلمان نہیں ہوئے تو اللہ ان کی اولاد میں ایسے لوگ پیدا فرما دے گا جو اللہ کی عبادت کریں گے۔ 


اس حالت میں بھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کو بد دعا نہیں فرما رہے بلکہ اللہ سے امید لگائے ہوئے ہیں کہ اللہ ان کی اولاد کو اسلام کی توفیق دے گا۔ اس لئے میں ان کے حق میں بد دعا نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حالت میں مکہ تشریف لائے تو جب مکہ والوں نے تکلیف دینے کی انتہا کر دی تو اللہ تعالی نے فیصلہ کیا کہ اے میرے محبوب! اب میں تمہیں عزت دینے کی انتہا کرتا ہوں ۔انہوں نے سمجھا تھا کہ نام ونشان مٹادیں گے لیکن ہم فرش پر نہیں بلکہ عرش پر تیرے چرچے کرتے ہیں، یہاں فرش پر عداوت ہے آپ عرش پر اپنی عزت دیکھیں! تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے لئے جو مشقت برداشت کی ہے اس کے بدلے میں خدانے یہ اعزاز معراج کی صورت میں بخشا ہے ۔ (جاری)

کتبہ اسلامی زندگی (ماجد کشمیری)

اگلی قسط

معراج کا سفر کیوں ہوا قسط نمبر 2|ملفوظات مولانا الیاس گھمن حفظہ اللہ

0

معراج کاسفرکیوں ہوا ؟ قسط ۲


اب دیکھیں! بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؛ رقیہ، ام کلثوم ، فاطمہ رضی اللہ عنہن چھوٹی چھوٹی بچیاں گھر میں ہیں اور دنیا مخالف ہے، پورے عالم کی فکر ہے، دن رات ایک بندہ کام میں لگا ہو اور غمخوار بیوی گھر میں ہو اور وہ بھی فوت ہو جاۓ تو انسان کے دل پر کیا گزرتی ہے! اس لئے اس سال کو " عام الحزن " یعنی غم کا سال کہتے ہیں ۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف کی طرف تشریف لے گئے ۔ اہلِ مکہ بات بھی نہیں سنتے اور دکھ بھی دیتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا شاید طائف والے میری بات سمجھ لیں ۔طائف والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول کرنے کے بجائے مزید ظلم یہ کیا کہ طائف کے اوباش بدمعاش لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا دیا۔ وہ تالیاں بھی پیٹتے تھے ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق بھی اڑاتے تھے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر بھی مارتے تھے، جس کی وجہ سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک خون کی وجہ سے رنگین بھی ہوۓ ۔(جاری) 

اگلا صفحہ

ملفوظات متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن حفظہ

کتبہ: ماجد کشمیری

معراج کب اورکیوں ہوا ؟قسط ۱ ملفوظات مولانا الیاس گھمن حفظہ اللہ

0

معراج کب اورکیوں ہوا ؟قسط ۱

ملفوظات شیخِ طریقت متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

اس بات پر مؤرخین کا اختلاف ہوا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج کس سال کس مہینے، اور کس تاریخ کو ہوا۔ راجح اور زیادہ قوی رائے یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے گیارہویں سال معراج کے لئے تشریف لے گئے اور گیارہویں سال بھی رجب کا مہینہ تھا اور ستائیس تاریخ تھی۔ چونکہ اقوال اس میں کئی ہیں اور ائمہ کا اختلاف بھی ہے اس لئے میں نے آپ کو صرف ایک قول پیش کیا ہے جو رائج اور سب سے بہتر ہے۔

    پہلی بات تو یہ سمجھیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العزت نے معراج کیوں کروایا ہے؟ اس کی وجہ کیا ہے؟ اصل میں اللہ رب العزت کا نظام یہ ہے کہ جب کوئی انسان اللہ کے دین کے لئے مشقت برداشت کرتا ہے تو جس قدر مشقت برداشت کرے اللہ اس سے زیادہ اس کو عزتیں دیتا ہے۔ کچھ دیر تو انسان کومشقت برداشت کرنی پڑتی ہے لیکن نتیجہ مشقت نہیں بلکہ عزت ہی ہوتا ہے۔


 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کفارِ مکہ نے ہر قسم کے دکھ کے دروازے کھولے اور راحت کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خیال کے مطابق وہ جس قدر تکالیف دے سکتے تھے انہوں نے دی ہیں ۔سب سے زیادہ زیادتی کا آخری مرحلہ کسی معزز آدمی کے ساتھ اس کا بائیکاٹ ہوتا ہے ۔اہل مکہ نے تین سال تک حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بائیکاٹ کیا اور شعب بن ابی طالب میں تین سال بند رکھا۔ جب رسول اکر ﷺ اہم شعب بن ابی طالب سے نکلے ۔ آج کی زبان میں اے جیل کہ میں جو بغیر چارد یواری کے تھی اس سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی غمخوار بیوی ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا۔ (جاری ) 

دوسرا صحفہ 


مرتب ماجد کشمیری

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں