سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ۱۳
سنی: یہ مسند احمد لیں اور اس میں سے وہ عربی الفاظ کھائیں جو انہوں نے اپنی کتاب میں ذکر کیئے ہیں۔
غیر مقلد : دراصل یہ مسند احمد تو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور حکیم صاحب نے جلد نمبر اور صفحہ نمبر بھی نہیں لکھا ۔لہذا میرے لیے تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔لیکن مجھے یقین ہے کہ مولانا نے یہ حدیث بڑی تحقیق و جستجو کے بعد لکھی ہو گی ۔
سنی: بس یونہی ان کے اندھے مقلد بنے پھرتے ہو اور بلاتحقیق ان کی ہر بات کی تقلید کیئے جار ہے ہو ۔ چلو میں تمہیں متعلقہ حوالہ نکال دیتا ہوں یہ جلد نمبر ۵ کا صفحہ ۲۲۶ ہے، بس تم مجھے یہ الفاظ دکھا دو۔
غیر مقلد: یہاں تو لکھا ہے:عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال رأيت النبی ﷺ ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته قال يضع هذه على صدره.
سنی: اب آپ حکیم صاحب کی بیان کردہ حدیث کے الفاظ دیکھیں اور مسند احمد کے الفاظ میں واضح فرق ملاحظہ کر میں : عـن هـلـب قال رأيت النبی ﷺ هـذه علی صدرہ ۔ آپ بتائیں کہ چودھویں صدی میں حکیم صاحب کو حدیث نبوی کے الفاظ میں ردو بدل کا اختیار کس نے دیا ہے؟
ع خود بد لتے نہیں الفاظ بدل دیتے ہو
اچھا اب آپ علی صدرہ کے بعد والے الفاظ پڑھو۔
غیر مقلد: وصف يحيى اليمنى على اليسرى فوق المفصل -
سنی: تمہاے مصنف اور واعظ روایت کے اس حصے کو بیان نہیں کرتے ۔ آخر کیوں؟! چونکہ تم لوگ دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھتے ہو جبکہ یہاں دایاں ہاتھ بائیں کے جوڑ پر رکھنے کا ذکر ہے ۔ اب تم بتاؤ کہ ایک ہی روایت کا آدھا حصہ قابل استدلال نہیں اور دوسرا حصہ نا قابل عمل! آخر کیوں؟
غیر مقلد: یہ صورتحال تو میرے لئے بالکل نیا انکشاف ہے۔
سنی: اب آپ اس کی سند پر غور کر میں تـفـرد بـه سماک بن حرب ولينه غير واحد وقال النسائي: إذا تفرد بأصل لم يكن حجة اس روایت میں سماک بن حرب نے تفرد اختیار کیا ہے جس کو بہت سے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور امام نسائی فرماتے ہیں: جب سماک تفرد اختیار کرے تو اس کی روایت دلیل نہیں بن سکتی ۔
غیر مقلد : ہمارے علماء چونکہ حدیث فہمی میں ایک خاص مزاج رکھتے ہیں لہذاد یکھئے انہوں نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے لئے کتنا زبردست استدلال کیا ہے : حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھا۔ شیخ البانی فرماتے ہیں کہ اس کیفیت پر عمل کرنے سے لازماً ہاتھ سینہ پر آئنگے ۔ تجربہ کیجیئے ۔(القول المقبول ۳۴۱ نیز صلوۃ الرسول حاشیہ لقمان سلفی ۱۱۶)
سنی: آپ نے کبھی لاہور سے بھائی پھیرو تک بس کا سفر کیا ہے؟
غیر مقلد: یہ کیا موضوع سے ہٹ کر غیر متعلق بات کی ہے؟ بہر حال جاتا رہتا ہوں ۔
سنی: پھر آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اپنی کمپنی کی مشہوری کے لئے دوائیں بیچنے والے آتے ہیں اور ایک زور دار تقریر کے بعد آخر میں کہتے ہیں کہ تجربہ کیجئے۔ بعض بھولے لوگ ان کی اس گفتگو سے متاثر ہو کر دوا خرید لیتے ہیں اور دوا فروش اگلے سٹاپ پرا تر جاتا ہے۔
بعینہ اسی طرح آپ نے مندرجہ بالا عبارت سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا استدلال کر کے اس میں قوت ڈالنے کے لئے کہا ہے کہ تجربہ کیجئے ، بھولے لوگوں اور خصوصاً غیر مقلدوں میں اتنا شعور کہاں؟ وہ تو تجربہ والے چیلنج سے ہی متاثر ہو جائیں گے۔
اطلاعاً عرض ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھ کر ہی تو احناف اسے ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے ہیں ۔ پھر بھی یہ دعویٰ کرنا کہ اس کیفیت پر عمل کرنے سے لازماً ہاتھ سینے پر آئینگے، سینہ زوری نہیں تو اور کیا ہے؟
نیز یہ کہ آپ آج غیر مقلدوں کو مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے نوٹ کریں کہ وہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت اور کلائی پر رکھتے ہیں یا کی دائیں ہاتھ کو بائیں کلائی پر رکھتے ہیں۔ بس آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ تجربہ کیجیے والے چیلنج میں کتنی جان ہے؟اور اس حدیث وہ دلیل پر کتنے لوگوں کا عمل ہے۔
غیر مقلد: یار واقعی بھائی پھیروتک سفر کا سوال بڑا معنی خیز تھا۔۔۔۔۔ جاری