Forbidden in Islam لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Forbidden in Islam لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

حرمتِ سود: مختلف مذاہب کی روشنی میں

0

حرمتِ سود: مختلف مذاہب کی روشنی میں




سود کو عربی میں رباء اور انگریزی میں اس کے لیے انٹرسٹ(interest,Usury) کے الفاظ مستعمل ہیں۔ رباء ،یربوا، ربواً سے نکلا ہے جس کے معانی زیادتی،اضافہ کے ہے۔ قرآن مجید میں بھی اسی منعی سے استعمال ہوا ہے۔



ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ: 

سود لفظ جب بھی بولا جاتا ہے تو خالص بینک سے انٹریسٹ لینے کو سود تصور کیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہیں ہر عقد چاہیے وہ سود کا کاروبار ہو، خرید وفروخت ہو یا کرایہ کے ذریعے یا وہ تمام نت نئے ذرائع جس سے پیسے سے پیسہ لیا جائے، سود ہی کہلایا جائے گا۔

سود ان جرائم میں سے ہے جس کو اس کے مضر اثرات اور منفی نتائج کی وجہ سے مختلف مذاہب و مکاتیبِ فکر نے نہ صرف جرم قرار دیا بلکہ غیر ضروری فعل قرار دیا ہے۔ مختلف مذہبی تعلیمات میں حرمتِ سود کا تذکرہ ملتا ہے۔جن میں اسلام، ہندومت،بدھ مت، یہودیت، عیسائیت سر فہرست ہیں۔

حرمتِ سود ہندومت میں :

جدید دَور کے ہندو اگرچہ سود لینے میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ اِن کی مذہبی کتابوں میں سود حرام ہی قرار دیا گیا ہے، جیسے مہابھارت انوساسنا پروا سیکشن ٢٣ میں لکھا گیا ہے: 

They who betake themselves to improper conduct, they who take exorbitant rates of interest, and they who make unduly large profits on sales, have to sink in hell

وہ لوگ جو اپنے آپ کو غلط طرز عمل کی طرف راغب کرتے ہیں ، وہ جو بہت زیادہ شرح سود لیتے ہیں ، اور جو فروخت پر ناجائز منافع کماتے ہیں ، انہیں جہنم میں ڈوبنا پڑتا ہے۔


جبکہ یہاں تک  لکھا گیا ہے کہ ان برہمنوں کی گھروں میں کھانا مت کھاؤ جو سود لیتے ہیں۔

Boudhain rules that food should not be eaten in the house of Brahmans who receive usury (Prachin Bharat Ka Itihas)

  سوترا دور کے دوران علی زات کو سود لینے سے منع کرتے تھے۔


During the Sutra period in India (7th to 2nd centuries BC) there were laws prohibiting the highest caste from practicing usury (Indigenous Banking of India)

اور بھی مذہبی کتابوں میں اس کی ممانعت کا تذکرہ ملتا ہے جیسے ہندومت کی ایک مشہور کتاب مانوسمرتی میں سود کی مقرر شرح کو قانون کے خلاف کہا ہے۔

نوٹ: ہندو دھرم کی کچھ مذہبی کتابوں میں کم درجے کا سود لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔

حرمتِ سود عیسائیت و یہودیت میں:

عیسائیوں کے پاس بھی آسمانی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے اگرچہ وہ اپنی اصلی شکل میں موجود نہیں ہیں۔ پھر بھی اُس کتاب میں سود کو ناجائز اور لا یعنی عمل کے حکم سے آمیز ہے۔ جیسے رومن کیتھولک چرچ نے فورتھ (4th) صدی میں سودی کاروبار کو حرام اور پھر آٹھویں سحری میں سودی کاروبار کو مجرمانہ قرار دیا پر سرمایہ داری نظام کی زد میں خود ساختہ قانون بنا کر سود کو جائز قرار دیا، عیسائیت اپنی مذہب کے ساتھ کمپرومائز (compromise) کرنا شروع کر دیے جس کا ثبوت حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک کلپ دیتی ہے جس میں Andrew Tat( امریکہ کا مشہور باکسر) 

جس میں اینڈریو ٹیٹ بولتے ہیں کہ عیسائیت ہر ایک مسئلہ کے ساتھ کمپرومائز کرتی ہے، اور مجھے اسلام اس لیے ے بھی پسند ہے کہ یہ کمپرومائز نہیں کرتے ہیں۔

خیر Exddus, Deuteronomy میں بھی سودی کاروبار سے منع فرمایا ہے اور سود پر ایک دوسرے قرض کو دینے سے بھی منع فرمایا ہے۔ 


Jew are forbidden to lend at interest (usury) to one another (Edodus 22:25, Deuteronomy 23:19-20)

 جبکہ Leviticus میں کسی بھی شکل کا سودا قابلِ قبول نہیں ہے۔ اور سود لینے والے کو خدا کا خوف کی تلقین کی گئی۔(Leviticus 25:36)

یہودی اور عیسائی Exoddus اور Leviticus یہ دونوں تورات کی پرانی شکل مانی جاتی ہیں ، Deuteronomy جو کہ بائبل کی پانچویں کتاب ہے۔ یہاں بھی لکھا گیا ہے کہ خدا کا باغی بندہ ہی سود لیتا ہے (Ezekiel 18:10) جبکہ تلمود (Talmud) میں بھی سود کو ناجائز قرار دیا ہے۔


حرمتِ سود دین فطرت میں:

حرمت سود کے متعلق اسلام نے واضح بیان کیا ہے کہ سود حرام ہے اور تجارت کو حلال ہیں (البقرہ)۔ سود مضر اور  اپنی منفی نتائج سے لبریز ہے اور اتنا خطرناک فعل کہ اس کو اللہ سبحانہ و تعالا اور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے مترادف ٹھہرایا ہے (البقرہ)

سود کو شیطانی عمل اور انسانیت کے لیے مہلک قرار دیا گیا ہے اور تجارت کو گھٹانے کا باعث سمجھا گیا ہے اور یہ حقیقت ہے اور اس سے یہ سمجھ میں آجاتا ہے کہ سود ایک جرمِ عظیم ہے۔ 

اختصار کے ساتھ مندرجہ بالا مذاہب سے یہ بات واضح ہو جاتی ہیں سود کہ ایک ناسور چیز ہے جسے کینسر کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔ اس لئے اہلِ اسلام بلکہ تمام انسانیت کو اس جرمِ عظیم سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے اور نہج کی تلاش ہمیشہ کرنی چاہیے اور تمام انسانیت خصوصاً اہلِ اسلام کو فہمائش کو جاری رکھنا چاہیے۔

ماجد کشمیری







نیٹ ورک مارکیٹنگ اور عظیم شخصیات اور دارالافتاؤں کے فتاوی

0

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی قادۃ الدنیا والآخرۃ امابعد


ترقی یافتہ دَور میں جہاں ہر شئی اپنی شکل میں تغیر کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں ماسوا دینِ فطرت کے ۔ ان مبدل شکلوں میں زنا ریلیشن شپ (گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کا ناجائز تعلق) میں،سود، بینکنگ میں ،سود اور جوا کی تبدیلی شکل اِنشورنس میں نظر آرہی ہے وہی جوئے کی ایک اور شکل نیٹ ورک مارکیٹینگ کے روپ میں سامنے آ چکی ہیں۔ لیکن ان شکلوں کے بنیادی عناصر کو دیکھا جائے  تو ان کی اصلیت  کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ عام فہم بل کہ تعلیم یافتہ لوگ بھی اس دھوکے میں ہے کہ یہ جوا، سود کی تبدیل ہوئی شکلیں نہیں ہے۔ 


  1. نیٹ ورک مارکیٹنگ جوا کیسے ہیں: نیٹ ورک مارکیٹنگ کے پروسس (طرز) سے کون واقف نہیں ہے۔پھر بھی یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کو تھوڑا بہت ڈسکرائب (بیان) کیا جائیں تو۔ نیٹ ورک مارکیٹنگ کو سمجھنے سے پہلے ہمیں جوئے کو سمجھنا ضروری ہے۔ جو ا'' جسے عربی زبان میں’’قمار،میسر“ کہا جاتا ہے در حقیقت ہر وہ معاملہ ہے جس میں’’مخاطرہ ہو‘‘، یعنی قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ایسا معاملہ کیا جائے جو نفع ونقصان کے خطرے کی بنیاد پر ہو۔ ایک سوال ضرور آپ کے لئے میں لکھنا چاہوں گا اگر ہمیں کوئی ظریفانہ بھی شیطان بولیں تو ہمیں غصہ آ جاتا ہے اگر ہمارا کام شیطانوں والا بھی ہو پھر بھی ہمیں غصہ آ ہی جاتا ہے پر اگر اللہ تعالی ہمیں یہ بتا دے کہ آپ کے کام شیطان والے ہیں تو کیا اللہ کی بات جھوٹی ہو سکتی ہیں؟ نہیں ،ایسا سوچنا آپ کے ایمان بل کہ انسان کی فہرست سے بھی آپ کو نکال دیتا ہے۔ تو پڑھ لیجئے سورہ مائدہ آیت نمبر 90: يا ايها الذين آمنوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ

نیٹ ورک مارکیٹنگ کی شرعی حیثیت؟ |نیٹ ورک مارکیٹنگ کیوں حرام ہے؟

0

  

الحمد للہ رب العالمین الصلاہ والسلام علی من لانبی بعدہ اما بعد

 دینِ اسلام اپنے اندر ایک وسیع معنیٰ رکھتا ہے۔اس لئے تمام مذاہب میں خالص اسلام کو تمام معاملات میں رہنمائی کرنے کا شرف حاصل ہے۔ جہاں اسلام روحانیت پر عمیق زور دیتا ہے وہی اپنے معلومات درست کرنے پر بھی بے حد زور دیتا ہے۔ آج کل کے ترقی یافتہ دَور میں معاملات میں مسلمان کو بے حد تکلیف ہوتی ہیں اگر وہ ذہنی طور پر اسلام کے قوانین کو مکمل قبول نہیں کریں۔ کیونکہ نبیِ برحق صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ پورے دین اپنے اندر جذب کرنے میں ہی کامیابی ہے۔ جس سے قرآن نے اپنے لفظوں میں یوں فرمایا ہیں:

 ”ادخلوا فی السلم  کافہ

 

 دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔

 معاملات بندوں کے مابین ہوتے ہیں اس لیے اگر اس میں کوتاہی رہتی ہے اس کو دُور کرنے تک اللہ کے دربار میں گناہ گار ہی رہتے ہیں اس لئے ان میں اِحتیاط کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ حقوق العباد میں آتے ہیں۔
 

نبی برحق صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے بہترین شخص بتایا اسی کے بارے میں مسلم شریف کی حدیث شریفہ وارد ہیں: ”یغفر للشهید کل ذنب إلا الدین“، شہید کا ہر گناہ معاف کیا جائے گا لیکن دَین اور قرض نہیں، اس لے اللہ تعالی حقوق العباد کی تب تک بخشش نہیں کرے گا جب تک اصحاب حقوق خود نہ بخش دیں ، معاملات میں بھی ایک نازک معاملہ ہے وہ کاروبار، بزنس ہے، جس میں اکثر اسلام کے قوانین کے انحراف پایا جاتا ہے۔ اس پُرفِتن دور میں نئے نئے بزنس ماڈلز وجود میں آتے رہتے ہے، جن میں کئی بزنس ماڈلز کو عدمِ جواز کا فتویٰ شائع ہو چکا ہے۔ ان میں سے نیٹ ورک مارکیٹنگ بھی ایک ہے۔
 
نیٹ ورک مارکیٹنگ کے بارے میں تخمیناً تمام اسلامی ممالک میں عدمِ جواز کا فتویٰ شائع ہو چکا ہے۔ جیسے عرب ممالک ،پاکستان، ہندوستان، بالخصوص ہمارے کشمیر سے بھی عدمِ جواز کا فتویٰ نشر کیا گیا۔ پر ہماری شقاوت مسلمانوں کے کچھ طبقے اس میں شمولیت حاصل کرتے رہتے ہے، ہماری شفاوت اس قدر بڑھ گئی ہے، ہمارے ہندوستان میں ایک مسلمان نے 2016 میں ڈریسنگ گائیڈ لائنز کو پاس کروایا، جب کہ یہ ایک ناقص بزنس ماڈل ہے جس میں فزوں خرابیاں پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے مسلم ممالک نے اس پر عدمِ جواز، حرام کا فتویٰ صادر ہوا ہے، ہمارے ایمانی اِضمحلال سے تب بھی مسلمان اس میں جائن ہوتے جا رہے ہے اور کچھ افراد اس میں آگے بھی بڑھ چکے ہے، جن کی اچھی خاصی حرام چکس بھی آتی ہے وہ اس تذبذب میں ہے کہ میں نے اب تک اتنی محنت کی، اب میں اسے چھوڑ نھیں سکتا ہوں اور اس کے بارے میں سوالات کرتے ہیں اور اپنا ذہن بنا لیا ہے کہ یہ جائز ہے۔ جبکہ یہ باطل خیال ہے۔
 
ناقص خیال باندھ ہے جائز ہے وہ
حرام سے لبریز ہے پھر جائز ہے وہ!
 
بالخصوص مسلمان کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے اسلام دینِ فطرت ہے اور فطرت کبھی انسان کو تکلیف نھیں دے سکتی، اسلام کی استعداد خصوصیت، جس پر باقیہ عمیم مذاہب رشک کرتے ہے کہ ہمارے مذہب میں یہ بات لکھی ہوئی چاہیے: اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دِينا، آج میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دی اور اسلام کو تمھارے لیے بطور دین پسند کیا، اور اسی دین کا معلم بنا کر دونوں جہانوں کا رہنما صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا گیا تھا اور انھیں کے فرمان سے ہمیں معلوم ہو جاتا ہیں کہ العلماء ورثة الانبياء، انبیائوں کے ورثا علما ہی ہیں اور یہی علما جب اِسی کامل دین پر تفکر و تدبر کرتے ہیں اور کسی معاملے پر عدمِ جواز یا جواز کا فتویٰ صادر کرتے ہیں اور ہم اس کے کافر بن کے انکار کرتے ہیں تو نہ یہ صرف علما کی توہین ہے (جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو منظور نہیں) بل کہ اللہ کے کلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا بھی انحراف ہے۔ کیونکہ جن قوانین سے نیٹ ورک مارکیٹنگ پر عدمِ جواز کا فتویٰ صادر ہوا ہے وہ قرآن و حدیث سے نکالے گئے اصول ہیں۔ مسلمان ہونے کی حیثیت سے بظاہر ہمارے لیے نیٹ مارکیٹنگ کتنی ہی مفید کیوں نہ ہو، ہمیں بظاہر کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو قرآن و حدیث کے منحرف نھیں بن سکتے ہیں کیونکہ اس میں ہماری عزت ہے تمثلاً سمجھیں ہم نے سود کو ہلکا سمجھا جبکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہیں:
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوۡا مَا بَقِىَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنۡ كنتم مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ (سورہ بقرہ، آیت 278)
ترجمہ: اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو اب تک جو بھی حصہ کسی کے ذمہ دار کے رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو۔ 
 گویا ان كنتم مؤمنين اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ سود کھانے سے ایمان جانے کا بھی خطرہ ہے۔ آگے فرماتے ہیں فإن لم تفعلوا فأذنوا بحرب من الله ورسوله (ایضاً) پھر بھی اگر تمہیں ایسا ( سود کھانا بند) نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اِعلانِ جنگ سن لو۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی وعیدین ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الربا ثلاثةٌ وسبعونَ بابًا ، وأيسرُها مثلُ أنْ ينكِحَ الرجلُ أمَّهُ (ابنِ ماجہ)
ترجمہ: سود کے ستر گناہ ہے ان میں سے سب سے ادنیٰ گناہ ایسا ہے کہ جیسے اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا 
باقیہ کا حال کیا ہوگا، میں خود اندازہ لگا ہی نہیں سکتا ہوں کہ اس سے زیادہ نیچ کوئی اور کام کیا ہو سکتا، پھر سود کا اول درجہ کیا ہوگا؟

 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہیں:
 ”ولا تقربوا الزنا
ترجمہ:  زنا کے آس پاس بھی مت بھٹکو۔
 زنا کی وعیدین کیا ہے اس سے آپ واقف ہوگئیں پر چھتیس گنا زیادہ سود کھانے والا کا گناہ زیادہ سخت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہیں: درهم ربًا يأكله الرجل وهو يعلم، أشد من ستة وثلاثين زنيةً.( مشکوٰۃ المصابیح ) اور اللہ تعالٰی اس آیت میں ارشاد فرماتے ہیں: ولا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل، ناحق طریقے سے ایک دوسرے کا مال مت کھاؤ علماء کرام فرماتے ہیں کہ یہاں صرف کھانا سے مراد صرف کھانا نہیں بلکہ کسی بھی طریقے سے دوسرے کے مال کو اپنا بنا لینا ہے، چاہے پہننے میں استعمال ہو، چاہے یا گھر خریدنے میں استعمال ہو، چاہیے اپنی پیسے بنانے میں استعمال ہوں ،اور یہ دونوں چیزیں نیٹ ورک مارکیٹ میں بھرمار پائی جاتی ہیں۔ علماء کرام نے سود کو حرام ہونے کی ایک عقلی دلیل پیش کی ہے کہ اس سے پیسہ ایک کے پاس ہی جمع ہو جاتا ہے۔ نیٹ ورک مارکیٹنگ میں تو واضح طور پر کچھ افرادوں کے پاس ہی پیسا جاتا ہے باقی ڈاؤن لائنز محروم ہی رہ جاتے ہیں اس لئے اس کے 
حرام ہونے کی ایک اور وجہ یہ ہے بھی ہے۔ 

جھوٹی قسم کھا کر سودا بھیجنے والوں کے  لیے اللہ نے چار قسم کے عذاب رکھا ہیں۔

١.اللہ تعالیٰ بات نھیں فرمائیں گے۔
٢.اللہ تعالیٰ رحمت سے نھیں دیکھیں گے۔
٣.تزکیہ نھیں فرمائیں گے۔ 
٤. دردناک عذاب دے گے۔
 جھوٹی قسمیں،جھوٹی وعدے، جھوٹے باتیں جیسے آپ جوائن کیجیے میں آپ کو ٹیم دوں گا، میری طرف سے بھی آپ کو مدد ہوگی، نوبت اس پر آتی ہیں نیٹ ورک مارکیٹنگ میں ٹریننگ کے نام پر جھوٹ کیسے بولا جاتا ہے، یہ سکھا دیا جاتا ہے!۔ اس لئے اس وجہ سے بھی یہ حرام ہے کیونکہ جھوٹی قسم کھانے والے کے دل میں قیامت تک کیلئے ایک داغ لگا دیا جاتا ہے ایک روایت میں ہے: وما حلف حالف بالله يمينًا صبرًا، فأدخل فيها مثل جناح بعوضة، إلا جعله الله نكتةً في قلبه إلى يوم القيامة. ( مشکوٰۃ المصابیح ) کہ جھوٹی قسم کھانے والا قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پر کے برابر بھی گڑبڑ کر یعنی ذرا برابر بھی جو خیانت شامل کرے تو اللہ کی طرف سے اس کے دل میں قیامت تک کے لئے ایک داغ بنا دیا جاتا ہے یعنی اس کا وبال قیامت میں ظاہر ہوگا۔ اور بھی کثیر التعداد وجوہ ہیں جن سے نیٹ ورک مارکیٹنگ کے عدمِ جواز ثابت ہو جاتی ہے۔ 

ہمیں نیٹ ورک مارکیٹنگ سے کوسوں دُور ہی رہنے چاہیں تاکہ ہم آپ اپنے آپ کو حقیقی معانی میں کامیاب و کامران ہو جائیں یہ سلسلہ جاری رہے گا، اگلے مضامین میں ہم ان شاءاللہ نیٹ ورک مارکیٹنگ کے بغیر نئے اور حلال بزنس ماڈلز آپ کے سامنے متعارف کرائیں گے کیونکہ کامیاب ہونے کے لئے کھانے میں حلال کا اہتمام ضروری ہے ایک روایت میں آتا ہے: اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے،بندہ جب اپنے پیٹ میں حرام لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس روز تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا،اور جس شخص کا گوشت حرام مال سے بنا ہو،اس گوشت کے لئے تو جہنم کی آگ ہی لائق ہے۔ (طبرانی ) اللہ ہم سب کو جہنم کی آگ سے بچائے اور توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔

ماجد کشمیری
  

Is Network Marketing halal in Islam?

0


Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuh. Wa baàd


Network Marketing aur Islam


Islam Jahan behtarin zindagi guzarne ka Tarika batata hai. Vahi galat Tariiqoo se zindagi guzarne se Mana bhi karta hai. Islam din-e-fitrat hai, aur fitrat se Insan kabhi taklif mein nahin pad sakta hai. Network marketing suud ki tra hai, vo Suud jis per Allah SWT Ki viidain  Hai, jis par Allah SWT, Lene walon se elan-e-Jung Kiya Hai (Al-Quran). Main adban aapke liye yah baat likhane ja raha hun. Kya aap apni man ke sath zinaa karte Hain. To kya aapko yah baat qubhul ho sakti hain.Nahin Shayad, hargiz nahin. 

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں