حرمتِ سود: مختلف مذاہب کی روشنی میں
ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ:
حرمتِ سود ہندومت میں :
They who betake themselves to improper conduct, they who take exorbitant rates of interest, and they who make unduly large profits on sales, have to sink in hell
Boudhain rules that food should not be eaten in the house of Brahmans who receive usury (Prachin Bharat Ka Itihas)
سوترا دور کے دوران علی زات کو سود لینے سے منع کرتے تھے۔
During the Sutra period in India (7th to 2nd centuries BC) there were laws prohibiting the highest caste from practicing usury (Indigenous Banking of India)
اور بھی مذہبی کتابوں میں اس کی ممانعت کا تذکرہ ملتا ہے جیسے ہندومت کی ایک مشہور کتاب مانوسمرتی میں سود کی مقرر شرح کو قانون کے خلاف کہا ہے۔
حرمتِ سود عیسائیت و یہودیت میں:
جس میں اینڈریو ٹیٹ بولتے ہیں کہ عیسائیت ہر ایک مسئلہ کے ساتھ کمپرومائز کرتی ہے، اور مجھے اسلام اس لیے ے بھی پسند ہے کہ یہ کمپرومائز نہیں کرتے ہیں۔
خیر Exddus, Deuteronomy میں بھی سودی کاروبار سے منع فرمایا ہے اور سود پر ایک دوسرے قرض کو دینے سے بھی منع فرمایا ہے۔
Jew are forbidden to lend at interest (usury) to one another (Edodus 22:25, Deuteronomy 23:19-20)
جبکہ Leviticus میں کسی بھی شکل کا سودا قابلِ قبول نہیں ہے۔ اور سود لینے والے کو خدا کا خوف کی تلقین کی گئی۔(Leviticus 25:36)
یہودی اور عیسائی Exoddus اور Leviticus یہ دونوں تورات کی پرانی شکل مانی جاتی ہیں ، Deuteronomy جو کہ بائبل کی پانچویں کتاب ہے۔ یہاں بھی لکھا گیا ہے کہ خدا کا باغی بندہ ہی سود لیتا ہے (Ezekiel 18:10) جبکہ تلمود (Talmud) میں بھی سود کو ناجائز قرار دیا ہے۔
حرمتِ سود دین فطرت میں:
حرمت سود کے متعلق اسلام نے واضح بیان کیا ہے کہ سود حرام ہے اور تجارت کو حلال ہیں (البقرہ)۔ سود مضر اور اپنی منفی نتائج سے لبریز ہے اور اتنا خطرناک فعل کہ اس کو اللہ سبحانہ و تعالا اور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے مترادف ٹھہرایا ہے (البقرہ)
سود کو شیطانی عمل اور انسانیت کے لیے مہلک قرار دیا گیا ہے اور تجارت کو گھٹانے کا باعث سمجھا گیا ہے اور یہ حقیقت ہے اور اس سے یہ سمجھ میں آجاتا ہے کہ سود ایک جرمِ عظیم ہے۔
اختصار کے ساتھ مندرجہ بالا مذاہب سے یہ بات واضح ہو جاتی ہیں سود کہ ایک ناسور چیز ہے جسے کینسر کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔ اس لئے اہلِ اسلام بلکہ تمام انسانیت کو اس جرمِ عظیم سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے اور نہج کی تلاش ہمیشہ کرنی چاہیے اور تمام انسانیت خصوصاً اہلِ اسلام کو فہمائش کو جاری رکھنا چاہیے۔
ماجد کشمیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔