ترقی یافتہ دَور میں جہاں ہر شئی اپنی شکل میں تغیر کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں ماسوا دینِ فطرت کے ۔ ان مبدل شکلوں میں زنا ریلیشن شپ (گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کا ناجائز تعلق) میں،سود، بینکنگ میں ،سود اور جوا کی تبدیلی شکل اِنشورنس میں نظر آرہی ہے وہی جوئے کی ایک اور شکل نیٹ ورک مارکیٹینگ کے روپ میں سامنے آ چکی ہیں۔ لیکن ان شکلوں کے بنیادی عناصر کو دیکھا جائے تو ان کی اصلیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ عام فہم بل کہ تعلیم یافتہ لوگ بھی اس دھوکے میں ہے کہ یہ جوا، سود کی تبدیل ہوئی شکلیں نہیں ہے۔
- نیٹ ورک مارکیٹنگ جوا کیسے ہیں: نیٹ ورک مارکیٹنگ کے پروسس (طرز) سے کون واقف نہیں ہے۔پھر بھی یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کو تھوڑا بہت ڈسکرائب (بیان) کیا جائیں تو۔ نیٹ ورک مارکیٹنگ کو سمجھنے سے پہلے ہمیں جوئے کو سمجھنا ضروری ہے۔ جو ا'' جسے عربی زبان میں’’قمار،میسر“ کہا جاتا ہے در حقیقت ہر وہ معاملہ ہے جس میں’’مخاطرہ ہو‘‘، یعنی قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ایسا معاملہ کیا جائے جو نفع ونقصان کے خطرے کی بنیاد پر ہو۔ ایک سوال ضرور آپ کے لئے میں لکھنا چاہوں گا اگر ہمیں کوئی ظریفانہ بھی شیطان بولیں تو ہمیں غصہ آ جاتا ہے اگر ہمارا کام شیطانوں والا بھی ہو پھر بھی ہمیں غصہ آ ہی جاتا ہے پر اگر اللہ تعالی ہمیں یہ بتا دے کہ آپ کے کام شیطان والے ہیں تو کیا اللہ کی بات جھوٹی ہو سکتی ہیں؟ نہیں ،ایسا سوچنا آپ کے ایمان بل کہ انسان کی فہرست سے بھی آپ کو نکال دیتا ہے۔ تو پڑھ لیجئے سورہ مائدہ آیت نمبر 90: يا ايها الذين آمنوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں۔ اس سے بڑھ کر جس مقصد کے لیے ہر کاروبار، بزنس شروع کیا جاتا ہے وہ فلاح، کامیابی ہیں،پر اللہ تعالی نے اس آیت مبارکہ میں اِن گندی اور شیطانی اعمال( جوا،شراب، قرعہ) کے ترک کرنے میں ہی فلاح، کامیابی رکھی ہے۔ فرمایا ہیں فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ، سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔ جب اللہ تعالی نے ہم سب کو ان سب چیزوں کے ترک کرنے میں فلاح رکھی ہے تو ہم اِن سب کو اختیار کرنے میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اگر ہم نے ایسا سوچا بھی تو ہم( نعوذباللہ) اللہ تعالیٰ کو جھوٹا اور اللہ کی باتوں کو جھٹلاتے ہیں۔ اور جو شخص یہ عقیدہ رکھے یا زبان سے نکالے کہ اللہ تعالی جھوٹ بولتا ہے، وہ کافر قطعی، ملعون اور کتاب و سنت اور اجماعِ امت کا مخالف ہے۔ نیٹ ورک مارکیٹنگ میں بھی پیسہ لگاتے ہیں اور اس امید میں ہوتے ہیں آگے چل کے ہمیں بہت سارا پیسہ آئے گا جو کہ واضح طور جوئے کی مبدل شکل ہیں۔
نیٹ ورک مارکیٹنگ جوا ہی ہے دارالافتاؤں اور فقہائے امت کی آراء کے روشنی میں ہم اس کو دیکھتے ہیں۔ جن میں خاص کر شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری صاحب رحمت اللہ اور بزنس، مالیات میں مہارت رکھنے والے شخص شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ قابل ذکر ہیں۔
ذیل میں تخمیناً 22 عظیم شخصیات جنہوں نے نیٹ ورک مارکیٹنگ کے طرز پر کام کرنے والی کمپنیاں پر عدمِ جواز کا فتویٰ شائع کیا ہے۔
عرب علماء میں:-
شیخ محمد صالح المنجد، ڈاکٹر عبدالحئی یوسف، ڈاکٹر احمد بن موسیٰ (طائف) اوراحمد خالد ابوبکر زیدمجدہم۔
پاکستانی علماء میں۔
مفتی محمد عصمت اللہ بتصدیق مفتی محمد تقی عثمانی زیدمجدہما دارالعلوم کراچی، مفتی محمد ہلال صاحب زیدمجدہ جامعة العلوم الاسلامیہ پاکستان، اور مفتی محمد نعیم صاحب زیدمجدہ خیرالمدارس ملتان۔ متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ سرپرست اتحاد اہل سنت والجماعت سرگودھا (تلخیص مقالات سولہواں فقہی سمینار فقہ اکیڈمی انڈیا)
ہندوستانی علماء میں:-
حضرت الاستاذ مفتی حبیب الرحمن خیرآبادی زیدمجدہ صدر مفتی دارالعلوم دیوبند، حضرت الاستاذ مفتی محمد ظفیرالدین صاحب زیدمجدہ مفتی دارالعلوم دیوبند، حضرت مفتی کفیل الرحمن نشاط صاحب رحمۃ اللہ عليہ نائب مفتی دارالعلوم دیوبند، حضرت الاستاذ مفتی محمودحسن صاحب بلند شہری مفتی دارالعلوم دیوبند، حضرت الاستاذ مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمت اللہ شیخ الحدیث زیدمجدہ دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا محمد برہان الدین سنبھلی زیدمجدہ، حضرت مفتی محمد ظہور صاحب زیدمجدہ دارالعلوم ندوة العلماء لکھنوٴ، حضرت الاستاذ مفتی محمد طاہر زیدمجدہ مفتی مظاہر علوم سہارنپور، حضرت مفتی محمد سلمان منصور پوری زیدمجدہ مفتی مدرسہ شاہی مراد آباد، حضرت مولانا ابوالمحاسن سجاد رحمة الله عليه امارتِ شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ، حضرت مولاناخالد سیف اللہ رحمانی المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد، حضرت مفتی محمد جمال الدین صاحب دارالعلوم حیدرآباد، مفتی دارالعلوم دیوبند حضرت مفتی خبیب الرحمان عفا اللہ عنہ، مفتی مقصود احمد، مفتی ظہور عندوی عفا اللہ عنہ، یہ فتاویٰ اور رائیں تو انفرادی طور پر ہیں، اسلامک فقہ اکیڈمی دہلی کے سولہویں سمینار منعقدہ دارالعلوم مہذب پور اعظم گڑھ میں علماء اور مفتیانِ کرام کی ایک عظیم جماعت نے اتفاقِ رائے کے ساتھ عدمِ جواز کی تجویز پاس فرمائی ہے۔
ذیل میں چار خاص اور مستند دارالافتاؤں کے فتوے تحریر کیے جائیں گے خاص کر دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ( وہ دارالعلوم جس کے اور بارے میں اگر میں لکھوں تو غلو نہ ہوگا کہ تمام مساجد کی جو نسبت خانے کعبہ سے ہیں وہی نسبت تمام مدارس کو دارالعلوم دیوبند سے ہیں)
دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ: ”حوالہ (ب:۶۸۱) ... یہ کاروبار نہ تو شرکتِ مضاربت پر مبنی ہے، نہ ہی شرکتِ عنان کے طریقہ پر ہے، بلکہ یہ کاروبار خالص قمار اور سٹے پر مبنی ہے، ۴۴۰۰ آدمی جمع کرتا ہے، اگر کمپنی کے مزاج کے مطابق ممبرسازی میں وہ کامیاب ہوگیا تو اُسے گھر بیٹھے بیٹھے ایک بہت بڑی رقم ملتی رہے گی، اور اگر ممبرسازی میں ناکام رہا تو اس کے روپے بھی سوخت ہوجاتے ہیں، جو کام نفع و نقصان کے درمیان دائر ہو اور مبہم ہو، وہ شریعت کی اصطلاح میں ”قمار اور جوا“ کہلاتا ہے، جو بنصِ قطعی حرام ہے، علاوہ اس کاروبار میں ”صَفْقَةٌ فِیْ صَفْقَتَیْنِ“ کی صورت بھی پائی جاتی ہے، اس میں ”بیع و شرط“ کے ایک ساتھ جمع ہونے کی بات بھی پائی جاتی ہے، جو ”نہی النبیُّ عن بَیْعٍ وَشَرْطٍ“ کے خلاف ہے، اس طرح کی متعدد خرابیاں پائی جاتی ہیں، مسلمانوں کے لیے ایسی کمپنی میں شرکت کرنا جائز نہیں فقط واللہ اعلم، حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، مفتی دارالعلوم دیوبند ۲/۶/۱۴۲۶ھ، الجواب صحیح: (دستخط) ”کفیل الرحمن نشاط، محمدظفیرالدین عفی عنہ“ مع مہر دارالافتاء۔
مظاہر علوم سہارنپور کافتویٰ: حوالہ: (۴۴۲) ... ”ایم وے“ کمپنی کا لٹریچر ہم نے دیکھاہے، اس کے طریقہٴ تجارت میں بعض شرطیں مقتضائے عقد کے خلاف ہیں، مثلاً ایک شرط یہ ہے کہ اس کمپنی کا ممبر کمپنی کے سامان کو بازار میں باقاعدہ دوکان لگاکر فروخت نہیں کرسکتا وغیرہ، جب کہ مقتضائے عقد کے خلاف شرط لگانے سے معاملہ بیع فاسد ہوجاتا ہے، نیز اس میں قمار کی بھی مشابہت ہے،اس لیے اس کمپنی میں شرکت ناجائز ہے، ذاتی خریداری کے لیے بھی اس کا ممبر بننا درست نہیں ہے، فقط واللہ اعلم حررہ العبد محمد طاہر عفا اللہ عنہ، مظاہرعلوم سہارنپور ۲۰/۵/ ۱۴۲۶ھ، الجواب صحیح (دستخط) ”مقصود احمد ۲۲/۵/۱۴۲۶ھ“ مع مہر دارالافتاء۔
دارالعلوم ندوة العلماء کافتویٰ: (۲۳۱۳۶-۱۷۴۵۴) ... شرعی اعتبار سے ”ایموے کمپنی“ میں شرکت داری درست نہیں ہے،مسلمانوں کو اس میں شرکت سے احتراز کرنا ہوگا، فقط۔ محمد ظہور ندوی عفا اللہ عنہ، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنوٴ ۱۸/۵/۱۴۲۶ھ، مع مہردارالافتاء و الاحکام۔
نوٹ: مذکورہ بالا فتاویٰ میں ”ایموے کمپنی“ کی صراحت سے یہ خیال نہ ہو کہ فتاویٰ صرف ایک کمپنی کے ساتھ خاص ہیں بلکہ یہ حکم ”نیٹ ورک“ طریقہٴ تجارت کے مطابق چلنے والی ساری کمپنیوں کے لیے ہے؛ چونکہ ”استفتاء“ میں ”ایموے“ کی صراحت تھی،اس لیے فتاویٰ میں اسی لفظ کو دہرایاگیا ہے۔
امارتِ شرعیہ پٹنہ کا فتویٰ: حضرت مولانا ابوالمحاسن سجاد صاحب رحمۃ اللہ عليہ نے کسی قسم کے ایک استفتاء کے جواب میں لکھا ہے کہ ”بفحوائے حدیث: نہی رسول اللّٰہ صلى اللہ عليہ وسلم عن بَیْعِ الْغَرَرِ (مسلم، ابوداؤد: ۶۷۳۳) اور بحکم لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضَرَارَ فِیْ الاسلامِ (الاشباہ والنظائر:۱/۲۷۳) یہ معاملہ غیرشرعی اور یقینی طور پر سراسر باطل ہے، اگر کوئی اخیر کا ممبر اپنے ذریعہ سے کوئی ممبر نہ بناسکا، تو اسے کوئی کمیشن یا فائدہ نہیں ملے گا، اور اس کی اصل فیس بھی نہیں ملے گی، تو یہ ایک طرح کا دھوکہ اور غرر ہے۔ (بحوالہ تلخیص مقالات سولہواں سمینار اسلامک فقہ اکیڈمی دہلی)۔
اختصار کے ساتھ نیٹ ورک مارکیٹنگ میں وہ تمام برائیاں پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے اِن عظیم شخصیات اور عظیم اور مستند دارالافتاؤں نے عدمِ جواز کا فتویٰ شائع کیا ہے۔ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہے تمام مسلمانوں کو حلال کھانے کی توفیق دے اور حرام کھانے سے بچنے اور بچانے کی فکر عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
ماجد کشمیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔