یہاں جو نقل کرتا ہوں بخاری کی روایت ہے
بخاری کی روایت میں صداقت ہی صداقت ہے
رسول پاک نے ایک دن صحابہ کو نصیحت کی
کہ جس انسان کو اللہ نے دنیا میں دولت دی
اور اس انسان نے بدقسمتی سے فرض کو ٹالا
زکوۃ اس نے نہ دے کر مال کو ناپاک کر ڈالا
تو اس انسان کا یہ سارا دھن دولت قیامت میں
بدل جائے گا ایسے اژدہے کی شکل و صورت میں
معاذ اللہ جس کے سر پر ہوں گے داغ دو کالے
لرز جائے گے اس کو دیکھ کر سب دیکھنے والے
وہ داغ اس کے علامت ہے کہ زہریلا بڑا ہوگا
خدا ہی جانتا ہے کتنا زہر اس میں بھرا ہوگا
غضب اللہ کا بن کر وہ نازل ہوگا انسان پر
گلے میں اس کے اک طوقِ گراں بن جائے گا اجگر
پھر اس انسان کے جبڑے پکڑ کر وہ کہے گا یوں
میں تیرا مال ہوں کم بخت میں تیرا خزانہ ہوں
میں وہ ہوں جس کو اپنی زندگی میں تو نے پالا تھا
تو دنیا میں بہت مجھ سے محبت کرنے والا تھا
مرے ہی واسطے اللہ کو بھولا ہوا تھا تو
مجھے دنیا میں پا کر کس قدر پھولا ہوا تھا تو
تو لے، دیکھ! آخرت کے روز اب تیری سزا ہوں میں
کمایا تھا جو تو نے کیا ہی خوب اس کی اجر ہوں میں
رسول پاک نے یہ کہہ کر ایک آیت تلاوت کی
بخیلوں کے لیے تو اس میں دھمکی ہے قیامت کی
یہ فرمایا گیا ہے مال و دولت پر جو مرتے ہیں
خدا کی راہ میں کچھ بھی نہیں جو خرچ کرتے ہیں
نہ سوچیں وہ کہ ان کا بخل کچھ بھی راس آئے گا
خدا کے رحم کا سایہ نہ ان کے پاس آئے گا
قیامت میں نہ ان کے واسطے کچھ بہتری ہوگی
قیامت میں تو ان کے واسطے ذلت دھری ہوگی
وہ ذلت یہ کہ دوزخ میں ہمیشہ کے لیے رہنا
اور اس میں آگ کے ان مشتعل سانپوں کا دکھ سہنا