بکنے لگی تلوار بکنے لگے اقلام
بکے خواہش پہ ، کہیں لگے دام
رہتی نہیں تلوار کی تیزی میں دوام
آتی ہے جب اس پہ شہوتِ نام
قلم میں رہتی نہیں نظر فرقان تام
رہتی نہیں تلوار کی تیزی میں دوام
آتی ہے جب اس پہ شہوتِ نام
قلم میں رہتی نہیں نظر فرقان تام
لکھتا ہے وہ بد عقیدگیوں پر کلام
مٹ جاتی ہے طاقتِ تاثیرِ کلام
بڑھتا ہے جب اس میں باطل کا مقام
تلوار اٹھتی ہے جب نا حق سرِعام
لگ جاتی ہے اس پہ بزدلی کی لگام
طاقت تھی کلمے کی اور برکتِ ایمانی
بنی نہ فلسطینی تو ہے اس میں ناتوانی
گرجتی گر آنگن میں تو ہے فرعونی
برستی ہے کفار پر تو ہے قرآنی
کر عہد و عزم کہ بننا ہے جانفشانی
لڑنا ہے گر ہوں میں بے سر و سامانی
اٹھتی گر مظلوم کے لیے تو آتی مدد آسمانی
گر جھک جاتی ہجوم سے تو ہے اثرِ شیطانی
نازک مزاج ماجد کیا کریں خطابی
ہمیں کہاں آتا ہے جوہر سلمانی
مٹ جاتی ہے طاقتِ تاثیرِ کلام
بڑھتا ہے جب اس میں باطل کا مقام
تلوار اٹھتی ہے جب نا حق سرِعام
لگ جاتی ہے اس پہ بزدلی کی لگام
طاقت تھی کلمے کی اور برکتِ ایمانی
بنی نہ فلسطینی تو ہے اس میں ناتوانی
گرجتی گر آنگن میں تو ہے فرعونی
برستی ہے کفار پر تو ہے قرآنی
کر عہد و عزم کہ بننا ہے جانفشانی
لڑنا ہے گر ہوں میں بے سر و سامانی
اٹھتی گر مظلوم کے لیے تو آتی مدد آسمانی
گر جھک جاتی ہجوم سے تو ہے اثرِ شیطانی
نازک مزاج ماجد کیا کریں خطابی
ہمیں کہاں آتا ہے جوہر سلمانی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔