منافقت کی تعریف | میں منافق تو نہیں ہوں

0

میں منافق تو نہیں؟!


عام تعریف جو ”منافقت“ کی، کی جاتی ہے : ظاہر اور باطن میں یکسانیت نہ ہونا۔ پر یہ جامع تعریف نہیں ہے، کیوں ہمارے ید کے طرفین متخالف ہے اور یہ فطرت ہے۔اور ایسا ہونا فطری ہے، تو تعریف ہوگی: اندر کی حقیقت کو جھٹلانا اور باہر کو مزین کر کے دکھلانا ”منافقت“ ہے۔


 ظاہر داری کے قرائن: ایۃ المنافق ثلاث: اذا حدث کذب، واذا وعد اخلف ،واذا اؤتمن خان. 


یہ علامتیں اس لیے نہیں ہیں کہ آپ ان کو دوسروں میں تتبع کر کے، ان پر منافقت کی لیبل یعنی فتویٰ دیں۔ بل کہ اپنا محاسبہ کرنے کے لیے ہیں۔ ، تاکہ مقبل وعید ہمارے لیئے متحقق نہ ہو جائیں۔ ان المنافقین فی الدرک الاسفل النار


علامتِ ثلاثہ: 1: کذاب، 2: مخالف اور 3: خائن۔ اب ان کو سمجھتیں ہیں۔


تشریحِ کذاب: اذان ہو رہی ہے، مؤذن ”اللہ اکبر ، اللہ اکبر، اللہ اکبر ، اللہ اکبر “ کہ رہیں ہیں۔ ہم نے جواباً عرض کیا۔ میں صلات کے لیے نہیں آؤ گا۔ تو میں نے جھٹلایا خداوند کی کبریائی کو تو ہم سے بڑا کو دروغ گو ہے ہی نہیں۔ 


تفسیرِ مخالف: اللہ وعدہ لیں رہیں ہیں : کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ ہم جواب دیں رہیں ہیں: بلا کیوں نہیں۔، مگر ہم آستانوں پر ماتھا رگڑتیں ہیں، منسٹروں کے سامنے جھکتیں ہیں، تعظیمی سجدہ کرتیں ہیں۔ کوئی ہے جو ہم سے عظیم بر خلاف ہے۔ 


صراحتِ خائن: ہماری روح و جسد کا ہر حصہ، اللہ کی امانت ہے۔ حقوق و حدود اللہ کے موافق عمل نا کرنا خیانت ہے : جیسے : اپنی بیوی کے ورے کسی دوسری کی طرف دیکھنا۔ قوتِ یدین اور نطق کو حق کو مغلوب کرنے کے لیئے مستعمل کرنا، فریبی ہونا کا ثبوت ہے۔ 


ہم حساب کرنے میں ماہر ہے۔ دکان دار سے ایک درہم کی کمی کی بھی تفہیم رکھتیں ہیں۔ تو امروز بل کہ ہر روز محاسبی چھوڑ کر متحاسب بن کر ان کا جائزہ لیتے ہیں کہ یہ روح و جسم میں متضمن تو نہیں ہے۔ گر ایقان ہو جائیں تو برخواست کریں نہیں تو خائف و مفکر بنیں کہ کہیں شامل نہ ہو جاؤں ۔


✍️: ماجد کشمیری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں