دوسروں کی تباہی کا ذریعہ مت بنیں
امابعد! لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہ کریں، اپنی بنیاد اتنی مضبوط کریں کہ کوئی اسے تباہ نہ کرسکے۔ اپنی زندگی کو دوسروں کے اثرات سے آزاد رکھیں۔ لوگ آپ سے کہیں گے کہ پیچھے ہٹ جاؤ، ہمارا ساتھ دو، ہم اہلِ حق ہیں۔ لیکن آپ تحقیق کریں، ثبوت کے پیچھے جائیں اور حق کے متلاشی بنیں۔ جنہیں معیارِ الٰہی پر پرکھا گیا ہو، ان کی پیروی کریں۔ اپنے آپ کو دوسروں کی تباہی کا ذریعہ نہ بنائیں اور نہ دوسروں کو اپنی تباہی کا سبب بننے دیں۔ ڈریں اس قہرِ الٰہی سے، جس کی پناہ زمین و آسمان مانگتے ہیں، اور اس عذاب سے جس کے آگے قارون بھی سرِ تسلیم خم کر گیا تھا۔
جب ہم اپنی شرم و حیا کھو دیتے ہیں تو اپنی بربادی کے ساتھ دوسروں کی تباہی کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔ جیسے اگر کسی دریا یا نہر کے پانی کو روک دیا جائے تو وہ زرخیز زمینوں تک نہیں پہنچ سکے گا، جس سے فصلیں خراب ہو جائیں گی، کھانے کی قلت ہو جائے گی، اور معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ بعینہ، جب گناہ کیا جاتا ہے تو اس کا اثر صرف فرد تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب گناہ اجتماعی صورت اختیار کر لیتے ہیں تو ان کی سزا بھی شدت اختیار کر جاتی ہے۔
جہالت میں رہنا بہتر ہے بنسبت اس کے کہ انسان خود کو اَجہل بنا لے، کیونکہ کم از کم جہالت کا نقصان خود تک محدود رہتا ہے۔ لیکن اگر آپ اچھے معاشرے کی خواہش رکھتے ہیں جہاں اخلاقی، فلاحی، سیاسی، اور معاشی ترقی ممکن ہو، تو ہمیں تنہائی اور خفیہ طور پر گناہوں سے بچنا ہوگا۔ اور دوسروں کو بھی گناہوں سے بچنے کی نصیحت کرنی ہوگی۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔