السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سلسلہ تخریج الاحادیث نمبر ١
سمعت الله من فوق العرش يقول للشيء ” كن فيكون ، فلا تبلغ الكاف النون إلا يكون الذي يكون ۔
جب اللہ تعالی کسی چیز کا حکم ہو جا تو لفظ ” کن“ کے کاف اور نون کے آپس میں ملنے سے پہلے وہ کام ہوجاتا ہے ۔
یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے،اس روایت کے بارے میں مشہور محدث ملا علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں ۔
موضوع بلا شک (یعنی یہ روایت بلاشک و شبہ من گھڑت ہے)
[المصنوع فی معرفۃ الحدیث الموضوع ، ص ۱۴۰ ، رقم : ۲۰۲]
اس کے علاوہ حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ، علامہ اسماعیل عجلونی رحمہ اللہ اور علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے [بالترتیب دیکھیں: ذیل اللالی المصنوعۃ،ص:٣
کشف الخفاء ومزیل الالباس،رقم: ١/٥١٨،١٤٨٥
الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الصعیفۃ والموضوعۃ ،رقم ٢٠\١٢٨٣]
علامہ ذہنی رحمہ اللہ اس حدیث کو سند کے ساتھ ہاتھ نکل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔
هذا حديث باطل،واحمد المکی کذاب،رؤیتہ للتذیرمنہ.[تنزیہ الشریعہ المرفوعہ۔١/١٤٨]
محمد بن أحمد بن عثمان الذھبی المحقق رحمہ الله اپنی کتاب میں اس میں اس سند کے ساتھ لکھتے ہیں یہ حدیث باطل ہے ہیں ۔
حدثني رسول الله صلى الله عليه وسلم - ويده على كتفي – قال : حدثني عن الصادق الناطق رسول رب العالمين وأمينه على وحيه جبرائيل – ويده على كتفي – سمعت إسرافيل سمعت القلم سمعت اللوح يقول سمعت الله من فوق العرش يقول للشيء كن فيكون فلا يبلغ الكاف النون حتى يكون ما يكون (العلو للعلي الغفار في صحيح الأخبار وسقيمها (ص 54)
جمع و ترتیب : ماجد کشمیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔