نماز میں آنکھیں بند کرنے کا مسئلہ
الحمدللہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی امابعد۔
میں علماؤں کی تتبع میں چند گزارشات آپ کے سامنے پیش کرنے جا رہا ہوں۔
یاد رہیں! انسان کے اوپر اللہ تعالی کے جو عبادات ہیں (عبادات کا معنی گرچہ وسیع وعریض ہے) ان میں سے نَماز ایک عظیم الشان حثیت و خصوصیت رکھتی ہیں۔ جس سے کسی اور عبادت کا تقابل کرنا مشکل ہے۔ یہاں تک وارد ہوا ہے کہ ماننے والے اور نہ ماننے والے کے مابین جو فرق ہے وہ نماز کا ہے۔ نماز کے عمیم بنیادی مسائل معلوم ہونا چاہیے۔ یہ ہم پر واجب ہے۔
نماز کا تقاضا کیا ہے: وہی نماز اللہ کے یہاں مقبول ہیں، جس میں خشوع و خضوع پایا جاتا ہوں۔ وارد ہوا ہے کہ نماز خشوع و خضوع کے بغیر نامکمل ہے: گر چہ اس پر فتویٰ نہیں ہیں۔ ہم میں سے بہت سارے عابدین، عاجزین اور نماز گزار ایسے ہے جو نماز میں خشوع و خضوع سے بھی عاجز ہیں۔ مقبولیت کی علامت یہی ہے اور اصل تقاضہ یہی ہے ۔
اس پر میں ایک جملہ کہا کرتا ہوں کہ نماز کے تین منزل ہیں۔ نماز پہلے ریاکاری میں شامل ہوتی ہیں، اس کے بعد عادت بن جاتی ہیں اور یہی عادت پھر عبادت بن جاتی ہیں۔ ان مراحل سے اس کو گزرنا پڑتا ہے۔ جب تک یہ ان درجوں سے گزر نہ جاتی تب تک عبادت کے درجے میں فائز نہیں ہوتی۔ (اگرچہ ابتدائی منزلین کی نماز بھی اللہ تبارک و تعالیٰ قبول کرتا ہے اور ہم اسی کی دعا کرتے ہیں۔) پر کہیں نہ کہیں عبادت کے اصل تقاضے کی نفی اور خلجان محسوس ہوتی ہے۔ جیسے میں عرض کر رہا ہوں کہ نماز میں خشوع وخضوع کا ہونا ضروری ہے اس کا عظیم ہونا، بھاری ہونا ضروری، کیونکہ جب اس کو احسان کی ترازو میں تولا جائے گا تب اس کا عظیم ہونا ضروری ہے یعنی اس میں بھاری پن ہونا ضروری ہیں۔ اگر یہ نماز ہلکی ہوئی تو ہم گھاٹے کی طرف جا رہے ہیں۔ پر نماز میں خیال آنے کا انکار نہیں کیا جا سکتا، پر خیال سے بچنا بھی ضروری ہے، اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں: الذین ھم فی صلاتہم خاشعون۔ وہ اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع سے ملنسار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ وہ اپنے اندر خشوع و خضوع کو پیدا کرنے کے لیے تدابیر استعمال کرتے ہیں تو کر لیں۔ کیونکہ خوش و خضوع کا ہونا، عبادت کا اصل تقاضا ہے۔ اسی طرح نماز میں آنکھیں بند کرنے کا مسئلہ ہے: یہ کرنا، انہیں منزلین میں پایا جاتا ہے جن کو ریاکاری اور عادت کے نام سے موسوم کیا تھا۔ پر ان کو طلب ہوتی ہے کہ اس کو عبادت بنائیں ۔ عبادت بنانی ہے تو اس میں خشوع و خضوع کا لانا لازم ہے۔ انہیں ابتدائی دور میں ہمیں آنکھیں بند کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ آپ بات سمجھ گئے ہوں گے۔ اب مسئلے کا حکم جان لیجئے:
نماز میں آنکھیں بند کرنا کراہت سے خالی نہیں ہے، پر خوش و خضوع کا ہونا ضروری ہے اس لیے ابتدائی منزلین میں کراہت رفع ہوتی ہے اس مقصد سے کہ ہمیں نماز میں آنکھیں بند کرنے سے خشوع و خضوع سے حاصل ہوں۔
کتبہ: ماجد کشمیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔