سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ٣
سنی: آپ کے اس جواب نے مجھے حیران کر دیا، تو کیا سب غیر مقلدین صحابہؓ کے بارے میں یہی رائے رکھتے ہیں؟
غیر مقلد: ہمارے ذمہ دار اور چوٹی کے علماء نے یہ بات بڑی واضح کر دی ہے جس میں کسی ابہام یا شک وشبہ کی گنجائش نہیں، دیکھئے:
(۱) قول صحابہؓ: دیکھئے نواب صدیق حسن خان ؒ ہمارے مسلک کے بانیوں میں سے ہیں ان کی کتاب الروضۃ الندیۃ ‘‘ ہمارے مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ اس کے صفحہ ۱۴۱ پر لکھا ہے کہ ”صحابی کا قول دلیل و حجت نہیں‘‘ یہی بات ان کے بیٹے نواب نور الحسنؒ نے اپنی کتاب ’’عرف الجادی“ ص ۳۸، ص۴۰، ص۸۰، اور ص۱۰۱ پر کی ہے۔ نیز ہمارے شیخ الکل حضرت مولانا نذیر حسین دہلویؒ اپنے فتاوی نذیریہ (۳۴۰/۱ ) میں لکھتے ہیں کہ ”قول صحابی حجت نہیں‘‘۔ واضح رہے کہ مولا نا نذیر حسین کی بابت مؤرخ اہل حدیث ابراہیم میر سیالکوٹی ؒ لکھتے ہیں : ہمارے بے نزاع و بے نظیر پیشوا شیخنا و شیخ الکل حضرت مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی ہیں۔( تاریخ اہل حدیث ص ۱۱۹)
(۲) فعل صحابہؓ کی بابت نواب صدیق حسن خان ؒ فرماتے ہیں: فعل صحابی دلیل بننے کے قابل نہیں۔( التاج المکلل ص ۶۹۲ ) اور ہمارے شیخ الکل میاں نذیر سے حسین نے بھی یہی لکھا ہے، دیکھئے سیرت ثنائی ص۱۹۲۔
(۷) صحابہ کے فہم و استنباط کی بابت شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلویؒ فتاوی نذیر میں ج ۱ ص۲۶۶ میں لکھتے ہیں کہ فہم صحابہ حجت شرعی نہیں ۔ اور یہی بات نواب صدیق حسن صاحب ؒ نے الروضۃ الندیۃ ص۱۵۴ میں لکھی ہے۔
الغرض ہم صحابہؓ کے قول ان کے عمل اور ان کے فہم واستنباط کو دلیل نہیں مانتے۔
سنی: آپ کا مطالعہ بڑا وسیع معلوم ہوتا ہے، تو کیا سب غیر مقلد صحابہؓ کی بابت ہی نظریہ رکھتے ہیں؟
غیر مقلد : میری گفتگو میں آپ کے جواب کی طرف اشارہ موجود ہے کہ ہمارے نزدیک نواب صدیق حسن خاں صاحبؒ کی کتابوں کی بڑی اہمیت سے ان کی کتاب "الروضۃ الندیۃ‘‘ جس کا حوالہ میں نے دیا ہے ہمارے مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔
میاں نذیر حسین صاحبؒ کو ہم سب شیخ الکل سمجھتے ہیں۔ اپنے اکابر علماء کی کتابوں کو چھاپ کر، پڑھ کر، پڑھا کر ہم عملی طور پر اعتماد کا ثبوت دیتے ہیں۔ ان کے افکار کو اپنی تقریروں میں بیان کرتے ہیں، پاک و ہند اور دوسرے تمام علاقوں میں ہمارے مسلکی لوگوں میں یہ قدر مشترک آپ محسوس کریں گے اور صحابہؓ کے دلیل و حجت ہونے کا جو موضوع اس وقت زیر بحث ہے اس پر ہمارے آج کے مقرر وخطیب بھی کھل کر کہتے ہیں کہ ہم صحابہؓ کونہیں مانتے۔ البتہ ہمارے اس موقف کو بیان کرنے میں بعض خطباء و سامعین کا گستاخانہ انداز مجھے اچھا نہیں لگتا ادھر وہ کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کی قولیوں شولیوں کو نہیں مانتے، ادھر سامعین وحاضرین کہتے ہیں نعرۂ تکبیر اللہ اکبر، مسلک اہل حدیث زندہ باد۔
سنی: جناب آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ واقعی آپ کے جلسوں میں گفتگو کا یہ انداز ہوتا ہے اور سامعین ایسے خطیب کی زبان گُدّی سے کھینچ لینے کی بجائے نعرہ لگا کر داد دیتے ہیں؟
ایسے دستور کو صبح بے نورکو میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا
غیر مقلد : آپ جذبات میں نہ آئیں، ہمارے خطیبوں کی یہ بات اتنی غلط بھی نہیں آپ ان کی زبان کھینچنے کا فتوی صادر کریں ، دراصل یہ تو اپنے مسلکی اصول کیساتھ شدید لگاؤ کا ثبوت ہے البتہ ان کے لہجے میں ذرہ سختی ضرور ہے۔
سنی: مسلکی اصول کا کیا مطلب ہے؟
غیر مقلد:۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری
مکمل گفتگو بتدریج نشر ہوتی جائے گی، نوٹیفیکیشن کے لیے ہمارے گروپ میں جوائن ہو جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔