علامہ سخاوی ؒ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
علامہ سخاوی ؒ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ما وسعنی ارضی ولا سمائی ولکن و سعنی قلب عبدی المؤمن کی تخریج

0

 السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ

 سلسلۃ تخریج الاحادیث نمبر: ٤

ما وسعنی ارضی ولا سمائی ولکن و سعنی  قلب عبدی المؤمن.

اس روایت کے بارے میں ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ ،زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں:

وضعتہ الملاحدہ۔

یعنی یہ ملحدین کی گھڑی ہوئی  روایت ہے۔

 [ بالترتیب دیکھیں:

الموضوعات الکبیری:رقم ٨١٠، ص٢٠٥

المصنوع فی معرفۃ الحدیث الموضوع :١٦٤،ص ٢٩٣]


علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ یہ حدیث عوام کے سامنے علی بن وفا نامی شخص اپنی اغراض کے حصول اور باطل مقاصد کی تکمیل کے لیے روایت کرتا تھا اور جب وہ وجد میں آکر رقص شروع کرتا تو اپنے دل کی طرف اشارہ کر کے کہتا کہ اپنے رب کے گھر کا طواف کرو۔

[القاصد الحسنہ:٣٨،رقم ٩٩] 


تاہم علامہ سخاوی فرماتے ہیں کہ اس مفہوم سے ملتی جلتی یہ روایت مجم طبرانی میں موجود ہے ۔

ان اللہ آنیۃ من اہل الارض وآنیۃ ربکم قلوب عبادہ الصالحین واحبہا الیہ الینہا وارقہا [المقاصد الحسنہ:ص٣٨،رقم ٩٩]

ترجمہ : بلا شبہ زمین میں اللہ تعالی کے کچھ ٹھکانے ہیں ۔ اور اللہ تعالی کے یہ ٹھکانے اس کے نیک بندوں کے دل ہیں ۔ اور ان میں بھی اللہ تعالی کو زیادہ پسند ، وہ دل ہیں جو زیادہ نرم اور رقیق ہیں ۔

 الحامل یہ مفہوم تو ثابت ہے کہ دل اللہ تعالی کا مسکن ہے ، تاہم مندرجہ بالا الفاظ جو عوام میں معروف ہیں وہ من گھٹرت اور موضوع ہیں۔


جمع و ترتیب : خادم الاسلام ماجد ابن فاروق کشمیری 

    اگلا سلسلۂ تخریج 5

میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا بس میں نے چاہا کی اپنا تعارف کرواؤں تو میں نے مخلوقات پیدا کیں: کی تخریج

0

 السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ

 سلسلۃ تخریج الاحادیث نمبر: ٣

کنت کنزا محمیاً فاجیت ان اعرف فحلقت خلقا.

ترجمہ: (اللہ تعالی کا ارشاد ہے) میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا بس میں نے چاہا کی اپنا تعارف کرواؤں تو میں نے مخلوقات پیدا کیں۔

یہ حدیث شہرہ آفاق مفسر قرآن علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر روح المعانی میں آیت ( وَما خَلَقتُ الجِنَّ وَالاِنسَ اِلّا لِیَعبُدونِ ) [51:56] - الذاریات.

کے تحت ذکر کی ہے اور اس روایت کو ائمہ حدیث حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ، امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے موضوع اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ چناچہ وہ لکھتے ہیں:

وقد جاء ” کنت کنزا مخفیا فاحببت ان اعرف فخلقت الخلق لاعرف ذکرہ بہذا اللفظ سعد الدین سعید الفرغانی فی منتہی المدارک ... وتعقبہ الحفاظ فقال ابن تیمیہ انہ لیس من کلام النبی ﷺ ولا یعرف لہ سند صحیح ولا ضعیف ، وکذا قال الزرکشی والحافظ ابن حجر وغیرہما ۔[ روح المعانی ٢٧/٢١]

علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ مزید لکھتے ہیں کہ یہ روایت جن صوفیاء کرام نے نقل کی ہے، وہ خود بھی اس کے معترف ہیں کہ یہ روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے ، بلکہ یہ ان کا کشف ہے [ روح المعانی ٢٧/٢١] اس کے علاوہ دیگر ائمہ حدیث مثلاً: ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ ، علامہ ابن عراق  رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ عجلونی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو موضوع اور من گھڑت قرار دیا ہے[ بالترتیب دیکھیں:

المصنوع فی معرفۃ الحدیث الموضوع رقم ٢٣٢،ص ١٤١.

القاصد الحسنہ ص ٣٣٤،رقم ٨٣٨.

تنریہ السریع المرفوعہ ١/١٤٨.

کشف الخفاء٢/١٥٥،رقم ٢٠١٦.]

مرعی بن یوسف بن ابی بکر الکرمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

لا اصل لہ۔ [الفوائد الموضوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ ١٠٢]


محمد ناصر الدین الالبانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔

لا اصلہ اتفاقا۔

[سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ واثرہا السیء فی الامۃ: ٦٠٢٣)


جمع و ترتیب : ماجد ابن فاروق  کشمیری غفرلہ

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں