سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ٥
غیر مقلد : جی ہاں !اکثر لوگ اسی غلط فہمی کا شکار ہیں ، بلکہ آپ کو تعجب ہوگا کہ خود ہمارے بہت سے جاہل اہل حدیث بھی لکیر کے فقیر بن کر اسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں گویا ہم اسے غلط العوام ہی کہہ سکتے ہیں آپ خود بھی سوچیں کہ آج کل ہمارا تعارف سلفی اور اثری نسبتوں سے بھی ہوتا ہے اب ظاہر ہے کہ یہ دونوں نسبتیں پیغمبر اسلام محمد ﷺ کی طرف تو نہیں ہیں چونکہ آپ ﷺ کا نام اثر اور سلف تو نہیں تھا۔ الغرض آپ تاریخ کا مطالعہ کر کے دیکھ لیں مولانا محمد جونا گڑھی میاں نذیر حسین ؒ نواب صدیق حسن خان صاحب ؒ سے پہلے کوئی ایک فرقہ بلکہ ایک شخص بھی آپ کو ایسا نہیں ملے گا جو ہم جیسے مدلل عقائد و افکار کا حامل ہواور بیک وقت اپنے آپ کو اہل حدیث، محمدی، اثری اور سلفی بھی کہتا ہو۔
سنی: واقعی محمدی نسبت کی بابت آپ کا موقف بڑا ٹھوس اور وزنی ہے تاریخی نقطہء نظر سے بھی آ پکی تائید ہوتی ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں ۱۸۵۷ء سے پہلے احمدی اور محمدی عنوان سے کوئی فرقہ متعارف نہیں تھا۔ لیکن سچ پوچھیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیب ابت آپ کے مولانا محمد جونا گڑھی نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ میں نے پہلی دفعہ سنا ہے۔
کیا اس وقت یا ان کے بعد کسی غیر مقلد عالم نے ان کی تردید نہیں کی؟
غیر مقلد : جب صحابہ کی بابت یہی ہمارا نظریہ ہے تو تردید کس بات کی ؟ بلکہ ہم تو اپنے اکابر کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں دیکھے ہندوستان میں جامعہ سلفیہ ہمارا مرکزی تعلیمی ادارہ ہے۔ ابھی وہاں کے ایک استاذ مولانا رئیس احمد کی کتاب تنویر الآ فاق شائع ہوئی جس پر پرنسپل جامعہ سلفیہ نے تقریظ لکھ کر اس کے مشتملات پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ اس میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر کھل کر تنقید کی ہے لکھا ہے کہ ابن مسعود کا بیان مذکورہ اللہ و رسول کے بیان کردہ اصول شریعت کے خلاف ہے۔
سنی: جناب میرا تو پیانہ صبر لبریز ہو رہا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسی جلیل القدر ہستیاں اور آپ کے علماء کی یہ گستاخیاں؟ الامان والحفيظ بقول شاعر:
چہ نسبت خاک رابا عالم پاک
غیر مقلد : اوہو آپ ایسے بحث کو طول دے رہے ہیں کہ کسی طرح سے نماز کے موضوع سے فرار کا بہانہ تلاش کر یں۔
سنی: نماز کی بابت تو غیر مقلدین سے میری گفتگو ہوتی رہتی ہے، لیکن یہ انکشافات میرے لیے بالکل نئے ہیں۔
غیر مقلد : میں نے تو کہا تھا کہ براہ راست نماز پر بات کر میں، لیکن آپ نے خود ہی یہ موضوع چھیٹر کر وقت ضائع کیا۔
سنی: نہیں وقت ضائع نہیں ہوا بلکہ یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی کہ آپ کے ساتھ ہمارا اختلاف نماز کے چند فروعی مسائل میں ہی نہیں بلکہ صحابہ کرام ؓ کی بابت ہمارے اور آپ کے موقف وعقیدے میں بنیادی فرق ہے۔
غیر مقلد : دیکھئے صاحب ہمارے علماء اور ہم اہل حدیث وسلفی لوگ جو کچھ کہتے ہیں اور کرتے ہیں دلیل اور تحقیق کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ اور اس سلسلہ میں کسی کی بھی رعایت نہیں کرتے۔ چاہے وہ صحابی ہی کیوں نہ ہوں۔ دیکھیے علامہ وحید الزمان صاحب نے اپنی مشہور کتاب ( کنز الحقائق ص ۲۳۴ ) میں لکھا ہے کہ صحابہ کے لئے رضی اللہ عنہ کہنا مستحب ہے مگر ابوسفیان، معاویہ عمرو بن عاص، مغیرہ بن شعبہ اور سمرۃ بن جندب کو رضی اللہ عنہ کہنا مستحب نہیں یہی علامہ وحید الزمان اپنی کتاب نزل الابرار ۹۴٫۲ پر لکھتے ہیں اس سے معلوم ہوا کے کچھ صحابہ فاسق تھے جیسا کہ ولید اور یونہی معاویہ،عمرو، مغیرہ ،اور سمرہ کے بارہ میں کہا جاۓ گا‘‘۔
سنی: میری قوت برداشت ختم ہورہی ہے، کیا واقعی میں کسی اہل حدیث سلفی سے محو گفتگو ہوں یا کسی شیعہ رافضی سے؟ بقول شاعر:
سناتے ہو اصاحب ؓ کو بے نقط
باُمید اجر و جزاء و ثواب
سفیہوں کو سکھلاؤ نیرنگیان
کہ برپا زمانے میں ہو انقلاب
میرا اللہ قرآن میں اپنے نبی کے صحابہ کے لئے رضی اللہ عنھم ورضواعنہ ‘‘ کا اعلان کرے اور تم چودہ سو سال بعد قرآن کے مقابلہ میں یہ فیصلہ دو کے ان پانچ صحابہ (حضرت ابوسفیان و حضرت معاویہ و حضرت عمرو بن عاص و حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہم ) کو رضی اللہ عنہم کہنا مستحب نہیں ہے ۔ نبی اسلام ﷺ اپنے صحابہ کے لیے دعائیں کر میں اور تم ان کو فاسق قرار دو ۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ ارشاد فرمائیں کہ علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین من بعدی تمسّکو ابھا وعضوا علیھا بالنواجذ تم پر میری سنت اور میرے خلفاء راشدین کی سنت پرمل کر نا لازم ہے ان کو داڑھوں کے ساتھ مضبوطی سے تھامے رکھو ۔ اور تم اپنے آپ کو اہل حدیث کہلاؤ اور اس صحیح حدیث کی پرواہ کیئے بغیر دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو نصوص شرعیہ کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دو ۔ اور یہی الزام آنحضور ﷺ کے خادم خاص حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر لگاؤ۔ مجھے تعجب ہے کہ تم اہل حدیث کہلاتے ہو اور حدیث کو ٹھکراتے ہو۔
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا
غیر مقلد: مجھے آپ کے جذبات کی قدر ہے ۔ لیکن صحابہ ؓ کی بابت اپنے موقف میں ہم کسی کے پابند ہیں ۔ باقی آپ نے شیعہ سے ہماری مشابہت کا اشارہ کیا ہے تو یہ آپ کی غلط نہی ہے جس کے ازالہ کے لیے اتنا بتا دینا کافی ہے کہ ہمارے اکابر میں حکیم فیض احمد صدیقی صاحب نے اپنی کتاب”سیدنا حسن“ میں لکھا ہے کہ ”سیدنا علی کی نام نہاد خلافت اور سیدنا حسن و حضرت حسین کو زمرہ صحابہ میں شمار کرنا صریحاً سبائیت کی ترجمانی ہے“
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔