غیر مقلد اور سنی کے درمیان گفتگو| اہل حدیث کی تحریفات| فاتحہ خلف الامام کا مسئلہ

0

 سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ۲۰

سنی: ۔۔۔نماز نہیں ہوگی ۔ اس کی دلیل میں صحابی رسول حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کی ہے۔کہ من صلی رکعۃ لم یقرأ فیھابامّ القرآن فلم یصل الا أن یکون وراء الامام جس نے ایک رکعت میں بھی سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوگی إلا یہ کہ وہ امام کے پیچھے ہو ۔( امام ترمذی نے حدیث نمبر ۳۱۳ میں اسے حسن صحیح کہا ہے ) امام بخاری کے استاذ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے ارشاد کا یہ مفہوم وہ ہے جو ایک جلیل القدر صحابی نے سمجھا ہے کہ لا صلاۃ لمن یقرأ بفاتحۃ الکتاب والی حدیث اکیلے نمازی کے بارے میں ہے۔


ثانیا: حدیث کے بارے میں آپ لوگوں کی معلومات بڑی سطحی ہوتی ہی ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ایک آدھ حدیث کا ترجمہ پڑھ کر اس کی صحیح مراد تعین کیے بغیر اپنے فہم و ذوق کے مطابق اس پر عمل کرنے لگتے ہو اور پھر اس خوش فہمی کا شکار ہو جاتے ہو کہ ہم حدیث پرعمل پیرا ہیں اور اہل حدیث ہیں ۔ آپ کے لیے شاید نیا انکشاف ہو کہ صحیح مسلم کی حدیث نمبر ۸۷۲ میں لا صلاة لمن لم یقر أیام القرآن کے ساتھ فصاعداً کا لفظ بھی وارد ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پورے قرآن میں سے بھی کچھ پڑھے بغیر نمازنہیں ہوتی ۔ تعجب ہے کہ غیر مقلدین سورۃ فاتحہ پڑھنے کو لازمی سمجھتے ہیں اور بقیہ قرآن کو لازمی نہیں قرار دیتے آخر صحیح مسلم کی ایک ہی حدیث میں یہ تفریق کیوں ہے؟ آدھی حدیث کا اقرار اور آدھی حدیث کا انکار ۔ آخر کیوں ؟ بلکہ ان کو دوسرے حصہ فصاعداً سے ایسی چڑ ہے کہ وہ اسے اپنے عوام سے چھپا کر رکھتے ہیں انہیں لا صلاۃ لمن یقرأ بفاتحۃ الکتاب تو یاد کراتے ہیں لیکن فصاعداً یاد نہیں کراتے ۔ چونکہ اس ایک لفظ سے ان کے مسلک کی عمارت دھڑام سے نیچے آ گرتی ہے ۔ جبکہ قرآن کریم کی تمام آیتیں اور سورتیں فصاعداً کے مفہوم میں داخل ہیں۔ گویا تم نے صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کر حدیث پر عمل کر لیا ، اور فصاعداً کی رو سے بقیہ پورا قرآن چھوڑ دینے سے کچھ فرق نہیں پڑا۔ واضح رہے کہ دیگر مختلف احادیث میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ فصاعداً کے علاوہ بعض روایات میں فَمَازَادَ اور وماتبشر بھی آیا ہے ملاحظہ ہو: لاصلاة الا بقراءۃ فاتحہ الکتاب فمازاد (ابوداؤد حدیث ۸۱۸) یعنی سورۃ فاتحہ اور کچھ زیادہ یا جو یاد ہو۔


غیر مقلد: حدیث پر آپ کی نظر بڑی گہری اور وسیع ہے ۔ واقعی اس طرف ہماری توجہ نہیں دلائی گئی ، اور ہمارے سیالکوٹی صاحب نے تو صحیح مسلم کی اس روایت کا حوالہ تک نہیں دیا جس میں فصاعداً کا لفظ بھی ہے۔


سنی: میرے پیارے میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب میں تمہارے علمأ کے تعصب کو دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے کمزور مسلک کو عوام کی نظروں سے چھپانے کے لیے حدیث کے مفہوم کو بدل دیتے ہیں لیکن خود نہیں بدلتے ۔ ملاحظہ ہو:

تحریف مفہوم کا نمونہ: آپ کے شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی اپنی کتاب ( جس کا نام انہوں نے رسول اکرم ﷺ کی نماز رکھا ہے ) میں لکھتے ہیں عن ابی سعید أمرنا أن نقرأ بفاتحۃ الکتاب وماتیسر ابوسعید فرماتے ہیں کہ فاتحہ اور کچھ زیادہ پڑھنے کا ہمیں حکم دیا گیا، یعنی اگر فاتحہ الکتاب سے کچھ زیادہ بھی پڑھا جائے تو کوئی حرج نہیں (ص ۲۸) 

  محترم دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیئے کہ یعنی کے بعد حدیث کا جو مفہوم بیان کیا گیا ہے کیا الفاظ حدیث اس کی اجازت دیتے ہیں ؟ سورۃ فاتحہ اور کچھ زیادہ کا حکم ایک اور مفہوم دو؟!!

تحریف مفہوم کا دوسرا نمونہ: آپ کے مشہور مصنف محمد اقبال کیلانی صاحب ۔۔۔۔۔۔جاری 

اگلا صفحہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں