Usuy لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Usuy لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

سود کی لعنت سے بچیں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

0
سود کی لعنت سے بچیں

اللہ تعالی نے سود کو حرام قرار دیا ہے۔ آپ خود سوچئے کہ جب ایک چیز کو اللہ تعالی جیسی حکیم و خبیر ذات خود حرام قرار دے رہی ہو تو اس میں کس قدر نقصانات ہوں گے ؟ سود کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے ۔ اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان جنگ ہے ۔ سود کھانا اپنی ماں سے زنا کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے ۔ اللہ کے عذاب کا سبب ہے ۔ انسان کے جہنم میں جانے کا باعث ہے ۔ اللہ کی رحمت سے دوری کا ذریعہ ہے ۔ انسانوں کے حق میں مفید معیشت کے لیے زہر قاتل ہے۔ سود کی قرآن وسنت میں بہت سخت قباحتیں اور وعیدیں مذکور ہیں۔

سود سابقہ شریعتوں میں:

یہودیوں کے بارے قرآن کریم میں ہے: وأخذهم الربوا و قد نهوا عنه (سورۃ النساء، رقم الآیۃ: 161)
ترجمہ: اور یہودیوں کے سود لینے کی وجہ سے (عذاب آیا) حالانکہ انھیں اس سے روکا گیا تھا۔

فائدہ: اس آیت کے تحت مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ شریعت محمدیہ کی طرح سود سابقہ شریعتوں میں بھی حرام تھا۔

سود حرام ہے:

الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّبا لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطانُ مِنَ المَسِّ ذلِكَ بِأَنَّهُم قالوا إِنَّمَا البَيعُ مِثلُ الرِّبا وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيعَ وَحَرَّمَ الرِّبا فَمَن جاءَهُ مَوعِظَةٌ مِن رَبِّهِ فَانتَهى فَلَهُ ما سَلَفَ وَأَمرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَن عادَ فَأُولئِكَ أَصحابُ النّارِ هُم فيها خالِدونَ ( سورہ البقرہ رقم الايۃ ٢٧٥)

ترجمہ: سود کھانے والے لوگ جب قیامت والے دن قبروں سے اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس ( پاگل) بنا دیا ہو یہ (عذاب ) اس لیے ہوگا کہ دنیا میں یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے حالانکہ اللہ تعالی نے بیع کو حلال جبکہ سود کو حرام قرار دیا ہے ۔ لہذا جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت (سود کی واضح حرمت) آ گئی ہو اور وہ اس کی وجہ سے سودی معاملات سے آئندہ کے لیے باز آ گیا تو گزشتہ زمانے میں جو کچھ سودی معاملہ ہو چکا، سو وہ ہو چکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے ۔ اور جو شخص دوبارہ سود والے حرام کام کی طرف لوٹا وہ جہنمی ہے وہ ہمیشہ اسی میں رہےگا۔

فائدہ: ہمارا عقیدہ اور نظریہ یہ ہے کفر و شرک کے علاوہ کبیرہ گناہ کرنے والا ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا بلکہ اپنے گناہوں کی سزا پالینے کے بعد بالآخر جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ مذکورہ بالا آیت کریمہ سے بظاہر یوں لگتا ہے کہ سود کھانے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا حالانکہ ایسا نہیں ۔ آیت مبارکہ میں جس شخص کا ذکر ہے وہ وہ شخص ہے جو سرے سے سود کی حرمت کا قائل نہیں ہے بلکہ کہتا ہے کہ سود بھی تو بیع کی طرح ہے ایسا شخص سود کو حرام نہ ماننے کی وجہ سے کافر ہے اور کافر ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ 

سود کو اللہ گھٹاتے ہیں:

يمحق الله الربوا و يربي الصدقت (سورة البقرۃ، رقم الآيۃ: 276)

ترجمہ: اللہ تعالی سود کے مال کو گھٹاتے ہیں اور صدقہ کے مال کو بڑھاتے ہیں۔

عن ابن مسعود رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: الربا وإن كثر فإن عافيته تصير إلى قل (مسند احمد ،رقم الحدیث:3754)

حضرت عبد اللہ بن مسعود ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ یہ و سلم نے فرمایا: سود اگرچہ دیکھنے کے اعتبار سے زیادہ ہی دکھائی دے لیکن انجام کے اعتبار سے کم ہی ہوتا ہے۔

سودی معاملات فی الفور چھوڑ دیے:

أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَروا ما بَقِيَ مِنَ الرِّبا إِن كُنتُم مُؤمِنينَ. (سورۃ البقرة، رقم الآیۃ:278)

ترجمہ: اے ایمان والو!اگر تم واقعی پکے سچے مومن ہو تو اللہ سے ڈرو اور سود کے (سابقہ) معاملات چھوڑ دو۔

حجة الوداع پر اعلان:


عن سليمان بن عمرو بن الأحوص رضي الله عنه قال: حدثنا أبي رضي الله عنه أنه شهد حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله وأثنى عليه، وذكر ووعظ، ثم قال:...... ألا وإن كل ربًا في الجاهلية موضوع، لكم رؤوس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون، غير ربا العباس بن عبد المطلب فإنه موضوع كله. (جامع الترمذی، رقم الحدیث:3087)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ججۃ الوداع کے موقع پر ہوئے فرمایا: تمام لوگ اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ زمانہ جاہلیت کا ہر قسم کا سود ختم ہو چکا ہے لہذ تہارے لیے اب تمہارا اصل مال ( باقیی ہے نہ تم خود کسی پر ظلم کرو اور نہ ہی کسی اور کے ظلم کا شکار بنو۔ عباس بن عبد المطلب کا سود سارے کا سارا ختم ہے۔

فائدہ: سود کی حرمت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی آخری سالوں میں ہوئی اس لیے حجۃ الوداع کے موقع پر تمام لوگوں کے سامنے اس کی حرمت کو عملی شکل دی گئی۔

سود خور سے اللہ کا اعلان جنگ:

فَإِن لَم تَفعَلوا فَأذَنوا بِحَربٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسولِهِ وَإِن تُبتُم فَلَكُم رُءوسُ أَموالِكُم لا تَظلِمونَ وَلا تُظلَمونَ ( سورة البقرة رقم الايۃ ٢٧٩)

ترجمہ: پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا (یعنی سودی معاملات کو نہ چھوڑا) تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر تم توبہ کرلو (سودی معاملات کو یکسر چھوڑ دو) تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے وہ تم لے لو۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر کوئی ظلم کرے۔

فائدہ: قرآن و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ دیگر کبیرہ گناہوں کی سزا میں اس قدر شدت بیان نہیں کی گئی جتنی سود کی سزا میں بیان کی گئی ہے۔یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ۔جب اللہ کی طرف سے اعلان جنگ ہو تو خود سوچے کہ بندہ کا کیا بچے گا؟اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرمائے۔


امیر شریعت متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ۔

𝙅𝙞𝙤𝙣 𝙤𝙪𝙧 𝙬𝙝𝙖𝙩'𝙨𝙖𝙥𝙥 𝙜𝙧𝙤𝙪𝙥


ماجد کشمیری

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں