قربانی کا مفہوم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
قربانی کا مفہوم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

قربانی: بت شکن کے اٹھائے ہوئیں تکلیفات کا ثمر ہے ۔

0


لفظِ قربان میں تارید کر کے جو کلمہ قربانی مؤخذ ہے اس کے معنی وہی ہے جس کی کمی آج ہماری قربانیوں میں پائی جاتی ہے یعنی وہ عمل جس سے للہ کا قرب حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں "ی" کا اضافہ دیکھ کر کے اس سے خود کی قربانی (تناولِ گوشت کا عمل) سمجھنے لگیں گویا کہ اس میں خدا کا قرب ہی نہیں رہا۔ جب کہ یہ وہ قربانی تھی جس سے ابوت کی فطرت میں تغیر آیا تھا۔ اس کا احتمام و احترام علامتِ زہد و تقویٰ ہے۔ اس کی ادائگی ہر نذر و نیاز و قول و عمل و محبت و نفرت، الٰہی کے لئے ہونے کا ثبوت دینا ہے.


 نسک (قربانی)، قتنۂ مال سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوفِ باطل کے لیے مزیل ہے۔ اسلاف کی سقافت کی حفاظت کی ذکریٰ( یاد) ہے۔ بت شکن کے اٹھائے ہوئیں تکلیفات کا ثمر ہے۔ ولدِ عنفوان کے صبر کا ثمر ہے۔ سہارے کا مستمد ( ضرورت مند) کی محبت کی آزمائش کا ثمر ہے، اک اشارے پر مر مٹنے والے شخص کے عمل کا ثمر ہے۔ اس کردار کی عکاسی کا طلب گار، کی عمل ہے۔ والدین کی فرماں برداری کا ثمر ہے۔

اس کی افادیت کا تذکرہ حدیث میں یوں وارد ہوا ہے: خون کا پہلا قطرہ گرنے سے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ پر ہم اخلاص سے محروم بھی تو ہیں، پر لاتعداد قطرات پر کسی ایک پر بھی اخلاص محتقق ( ثابت) ہوا تو ہم سرفراز ہوئیں اور اگر ہر قطرے پر اخلاض ہوا تو؟ ہر بوند پر اہل خانہ کو ایصال ثواب کیا!، تو ہم ان کے حق میں بھی صحیح ثابت ہوگیں۔

 اس کو مختصر الفاظ میں بیان کرنا چاہیں تو یوں کہا جاسکتا ہے: جانور کا ذبح کرنا صرف زاویہ ہے، اس کی حقیقت اِیثارِ نفس کا جذبہ پیدا کرنا ہے اور تقرب الٰہی ہے۔ بس یہ جذبات حاصل ہوگئیں وہ رافع ہوا دنیا و آخرت میں، اس کی مالیاتی زندگی میں مال کی کمی ہوگی اور نہ اخروی زندگی میں مکافاتوں کی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔

 اللہ ہمیں ان کے حصول کی تڑپ پیدا کریں اور کونین میں کامیاب بنائیں۔ امین 


ماجد کشمیری 

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں