فرشتہ، فرشتوں کی آنکھیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
فرشتہ، فرشتوں کی آنکھیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

فرشتے کی دو پلکوں کی مابین پانچ سو سال کی مسافت

0

 فرشتے کی دو پلکوں کی مابین پانچ سو سال کی مسافت کی حقیقت و تحقیق

السلام_علیکم_ورحمۃ_وبرکاتہ

سلسلۃ_تخریج_الاحادیث_نمبر_١٩


بسم_اللہ_الرحمن_الرحیم


أن ألله ملكأ مأبين شفري عينيه مسيرة خمس مأئة عأم۔

ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ اتنا بڑا ہے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے پلکوں کے مابین سو سال کی مسافت کے برابر فاصلہ ہے۔ 

اس حدیث کے بارے میں ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :-

لم یوجد لہ اصل 

[المصنوع فی معرفۃ الحدیث الموضوع: ص:٦٧،رقم:٦٣] 

نیز امام عجلونی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ قاو قجی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے ہیں۔

 [بالترتیب دیکھیں:

(کشف الخفاء ١/٢٢٨،رقم:٧٧٣.)

(اللؤلؤالمرصوع:رقم:١١١)

 ألشيخ عثمأن أبن ألمكي ألتوزري ألزبيدي يكتب في كتأبه[ ألقلأئد ألعنبرية  علي ألمنظومة ألبقونية]  


 مثأله : أن لله ملكأ مأ بين شفري عينيه مسيرة خمس مأئة عأم . قأل ألقأري : لم يوجد له أصل . ومنه : أن شيطأنأ بين ألسمأء وألأرض ، يقأل له : ألولهأن ، معه ثمأنية أمثأل ولد آدم من ألجنود وله خليفة يقأل له : خنزب ، قأل أبن ألجوزي : موضوع . أنظر : ألمصنوع في معرفة ألحديث ألموضوع ، ص 65 و 67

اسی طرح امام الغزالی نے اس روایت کو نقل کرکے فرمایا۔

لم ارہ بھذا اللفظ۔

[احیاء علوم الدین ص ٥٠١]

الامام ابی عبد اللہ  الحارث بن اسد المحاسبی اپنی کتاب میں اس سند کے ساتھ لکھتے ہیں:- سبق تخریجہ


حدثني يحيي بن غيلأن قأل : حدثنأ رشدين بن ألسمع ، عن أبن عبأس بن ميمون أللخمي ، عن أبي قبيل ، عن عبد ألله بن عمرو بن ألعأص ، عن ألنبي  أنه قأل : ألله عز وجل ملك مأ بين شفري عينيه مأئة عأمة .

عبد الرحیم بن الحسین العراقی المحقق نے  بھی اس روایت کو من گھڑت قرار دیا ہے، لکھتے ہیں ۔لم ارہ بھذا اللفظ (  فی تخریج الاحیاء  ٢٧٦/٥)


لہذا اس روایت کو بطور حدیث اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔


جمع و ترتیب : ماجد ابن فاروق کشمیری 

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں