DNA The creation of Allah

0

اللہ تعالیٰ کی قدرت اور جدید ٹیکنالوجی

DNA The creation of Allah

جدید دور میں ٹیکنالوجی کی ترقی حیران کن ہے۔ ہر روز نئی ایجادات، تیز رفتار کمپیوٹرز، اور انٹرنیٹ کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ترقی کی عظمت کو مانتے ہیں۔ ہمارے موبائل فونز میں موجود ڈیٹا اسٹوریج سے لے کر پوری دنیا کے انٹرنیٹ ڈیٹا سنٹرز تک، یہ سب کچھ تعجب انگیز ہے۔ آج ایک عام موبائل فون میں 256 جی بی یا اس سے بھی زیادہ اسٹوریج ہوتی ہے، اور پوری دنیا میں ڈیٹا اسٹوریج کا تخمینہ سینکڑوں زٹا بائٹس )Zettabytes) میں ہے۔


تمثیلا، دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں جیسے گوگل، ایمازون، اور مائیکروسافٹ ایسے ڈیٹا سنٹرز چلاتی ہیں جہاں ایک ہی مرکز میں ہزاروں پیٹا بائٹس کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔ صرف گوگل کے ڈیٹا مراکز میں ہر دن ایک کروڑ گیگا بائٹ سے زیادہ ڈیٹا پراسیس ہوتا ہے۔ یہ اعداد و شمار دیکھ کر ہم حیران رہ جاتے ہیں، مگر یہ سب کچھ محدود ہے اور کسی نہ کسی خارجی طاقت، یعنی بجلی، انسانی وسائل اور مشینری کے محتاج ہیں۔


اللہ تعالیٰ کی قدرت ان تمام مادی وسائل سے کہیں بالا تر ہے۔ ایک طرف اگر ہم جدید دنیا کے انٹرنیٹ اور ڈیٹا سٹوریج کی بات کریں تو یہ تمام کمپیوٹر، سرورز اور ڈیٹا سنٹرز بجلی اور مخصوص مشینری کے بغیر چند منٹ بھی کام نہیں کر سکتے۔ دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ دنیا میں ایسے نظام موجود ہیں جو نہ تو کسی خارجی طاقت کے محتاج ہیں اور نہ ہی کبھی ختم ہونے والے ہیں۔


ایک اہم مثال ڈی این اے کی ہے۔ ڈی این اے کا ہر خلیہ، ہر مخلوق کے جسم میں موجود معلومات کا خزانہ ہے۔ ہر جاندار کے جسم کے خلیات میں ڈی این اے کے ذریعے نسلوں کی معلومات محفوظ رہتی ہیں، اور یہ ڈی این اے بغیر کسی ایکسٹرنل پاور یا وسائل کے اربوں سالوں سے منتقل ہوتا آ رہا ہے۔ حتیٰ کہ لاکھوں سال پہلے کے ڈائنوسارز کے ڈی این اے کا مطالعہ آج ممکن ہو چکا ہے۔


یہ تمام معلومات جو مخلوقات کے وجود میں ہزاروں، بلکہ لاکھوں سالوں سے منتقل ہو رہی ہیں، اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ آج کے دور کی جدید ترین ٹیکنالوجی لاکھوں کمپیوٹرز کو اکٹھا کرنے کے باوجود وہ کام نہیں کر سکتی جو ایک ننھے خلیے کا ڈی این اے بلا روک ٹوک کر رہا ہے۔ نہ صرف یہ، بلکہ دنیا کا ہر چیز اپنے اندر اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کا شاہکار لئے پھرتا ہے۔


مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیقات کے سامنے انسان کی کوششیں حقیر ہیں۔ انسان کی بنائی ہوئی ٹیکنالوجی بجلی اور محدود وسائل پر منحصر ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کی تخلیقات بغیر کسی خارجی ضرورت کے موجود ہیں اور رہیں گی۔


یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ بار بار اپنی تخلیقات کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔ فرمایا:


"لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ" (سورۃ غافر: 57)


ترجمہ: "بیشک آسمانوں اور زمین کا بنانا لوگوں کے پیدا کرنے سے بڑا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔"


یہ آیت انسان کو اللہ کی بے پایاں قدرت کے سامنے جھکنے کی دعوت دیتی ہے۔ ہم اپنی مادی ترقی اور ٹیکنالوجی پر فخر کر سکتے ہیں، مگر جب ہم اللہ کی تخلیقات کو دیکھتے ہیں تو یہ سب کچھ ہیچ دکھائی دیتا ہے۔


جدید ٹیکنالوجی : انسان کی بنائی ہوئی ہر چیز محدود، عارضی، اور کسی نہ کسی خارجی طاقت کی محتاج ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کی تخلیقات ازلی و ابدی ہیں اور کسی بھی انسانی اختراع سے زیادہ پیچیدہ اور حیران کن ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اقرار کرتے ہوئے عاجزی اختیار کر کے اس کی طرف غور کرنا کیا یہ دلیل توحید نہیں ہے۔ جی ہاں ہے۔ فقط تفکر کی حاجت ہے۔

ماجد کشمیری 

14 Dec 2024

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں