زکوٰۃ اک فرض ہے، اک رکن دیں ہے اک عبادت ہے
یہ شکرِ نعمتِ حق ہے، یہ ایماں کی علامت ہے
دلِ مومن کو حبِّ مال سے یہ پاک کرتی ہے
سیہ دامن کو بخل و حرص کے یہ چاک کرتی ہے
یہ دنیا کی محبت سے مسلماں کو بچاتی ہے
یہ اس کو آخرت کے اجر کی رغبت دلاتی ہے
اک مالی عبادت ہے دولت کی طہارت ہے
سخاوت ہے، شرافت ہے، نشانِ آدمیت ہے
زکوة اک روشنی ہے دل کو جو پر نور کرتی ہے
توکل کے عقیدے سے اسے معمور کرتی ہے
یہ مستقبل کے اندیشے کو دل سے ٹال دیتی ہے
یہ حرص و آز کے شعلے پہ، پانی ڈال دیتی ہے
یہ سودی ذہنیت کو روندتی، پامال کرتی ہے
محبت سے غربیوں کا یہ استقبال کرتی ہے
یہ مسکینوں سے، محتاجوں سے، ہمدردی سکھاتی ہے
یہ اسلامی اُخوت کا سبق ہم کو پڑھاتی ہے
زکوٰۃ احساں نہیں اُن پر، یہ استحقاق ہے اُن کا
ادائے فرض ہے حقدار کو حق اس کا پہنچانا
معاشی نظام کو ملت کے مستحکم بناتی ہے
سہارا دے کے مجبوروں کو گرنے سے بچاتی ہے
یہ غصے کو خدا کے اپنی ٹھنڈک سے بجھاتی ہے
یہ وہ شے ہے جو مرگِ بد سے مومن کو بچاتی ہے
بہت ہی مختصر حصہ، نصاب مال سے دینا
خدا سے بے کراں اجر و ثواب و مغفرت لینا
اگر پھر بھی کوئی دولت کا بھوکا اس سے نالاں ہے
تو پھر سوچے کہ کیا وہ واقعی سچا مسلماں ہے
از مولانا سید احمد عروج قادری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔