حجاب حکمِ الہیٰ ہے تو بس کر لو عمل

0

 

حجاب حکمِ الہیٰ ہے تو بس کر لو عمل



حجاب خواتین کے لیئے مخصوص نہیں ہے، بل کہ حجاب اپنے آپ کو خطرات سے اور دوسروں کو بھی مخطورات سے بچانے کا نام ہے، اور خطرہ دونوں پر لائق ہوتا ہے۔ بلا تمیز الجنس، عورت کے حجاب کو مقدم اس لیئے کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ مرد کے باحجاب رہنے کے باوجود بھی اس سے بے حجاب کرتا ہے۔ اس لیئے جب بھی پردے کا تذکرہ ہوتا ہے، تب ذہن منعطف ہوتا ہے عورت کے پردے کی طرف، پر صرف اس کی طرف ذہن کا جانا اور یہ سمجھنا کہ فقط حجاب عورت کے لیئے ہے تو یہ غلط فہمی کے ورے کچھ نہیں، گر عورت کے ستر کو حجب کرنا لازم ہے، وہیں مرد کے لیے متعین جسم کا اخفا بھی لازم ہے۔ گویا نگاہوں کو نیچے کرنے کا حکم مشترک ہے، کلام میں اجنبی کے لیے مٹھاس نہ رکھنا مشترکہ طور پر حکم ہے۔ ناورا تعلقات کے سدِباب سے بھی خود کو محفوظ کرنا امرِ یکساں ہے۔عرض حجاب کرنا دونوں کے لئے لازمی ہے۔ جس سے یہ اعتراض بھی رفع ہوتا ہے کہ صرف خواتین کو حجاب کیوں ہے، جب ہے ہی نہیں مختص، بل کہ ہے مشترک، اعتراض کبھی من میں ہوتا، کبھی غیر قوم کے افراد کرتے ہے، پر بنتا نہیں ہے۔

حکمِ حجاب اور ہم: مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے لے کر گھٹنے تک ہے، گھٹنے ستر میں شامل ہیں، پر اگر اسے ہی رجل ڈھانپ لیں تو عرف میں وہ ننگا ہی سمجھا جاتا ہے۔ کیوں کہ تقاضائے تلبیس ہے پورے، جسم کی پوشیدنی۔ بعینہ عورت کی تلبیس کا مسئلہ ہے، عورت کا پورا بدن سوائے تین اعضا کے ستر ہے، ان ہی اعضاء ثلاثہ کا حجاب ہے اجنبیوں سے ۔ ہم اس سے ہی غفلت بھرتے ہیں جو کہ صحیح نہیں ہے۔

حکمِ قرآن ،اعضاء ثلاثہ پر: حجاب ہے اجانب سے ( جس میں متضمن ہے بسسبِ عافیت محارم سے بھی حجب) تو کیوں ہم اکتفا کریں ستر پر ہی، جب کہ وارد ہوا ہے قرآن مجید میں: یدنین علیهن من جلابیبهن۔ ہم سے زیادہ بہتر سمجھتے ہے قرآن مجید کو، اس کے اولین مخاطبین رضوان اللہ علیہم اجمعین، تو روایت ملتی :

 ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ جب عورتیں کسی ضرورت کے تحت اپنے گھروں سے نکلیں تو انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے کہ وہ بڑی چادروں کے ذریعہ اپنے سروں کے اوپر سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں اور صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں اور محمد بن سیرین ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے عبیدۃ السلمانی سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد : {یدنین علیهن من جلابیبهن} کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اپنے سر اور چہرہ کو ڈھانپ کر اور بائیں آنکھ کھول کر ا س کا مطلب بتلایا‘

یہ عہدِ صحاب کا زمانہ تھا جس میں فتنہ کا اندیشہ بہت کم ہوتا تھا، اس کے برعکس آج کے پر فتنہ درو میں خواتین اس پر عمل کرنا کی کوشش کرنی چاہیے: کہ وہ اپنی گھروں میں ہی رہیں صرف ضروریات کے لیئے مع حجاب نکالیں۔

حجاب کی ضرورت کیا ہے؟ کوہِ نور کو چھپانے کی کیا ضرورت ؟ وہیں عورت کو چھپانے کی حاجت ہے۔ میٹھائی پر احاطہ (کاور) نہ ہو تو مکھیاں اس پر حصار کر لیتی ہے۔ بعینہ عورت پردہ نہ کریں تو عریاں مرد کی خبیث نظروں کا شکار ہوتی ہے۔ شیطانی وسوسہ آ سکتا ہے کہ رجال اپنی نگاہوں کو پاک کریں تو پردے کی حاج نہیں۔ مٹھائی نہ خود اور نہ اس کا مالک اس پر مکھیاں برداشت کرسکتا ہے نہ مناسب سمجھتا ہے۔ پر برہنہ ہوگئی تو مکھیاں بیٹھ ہی جاتی ہے۔ اس سے حصارِ ناساز کے تحفظ کے لیے۔

 اسلام کی ثقافت میں مندرجہ ذیل واقعات کی نظیریں بہتات ملتی ہے جیسے: ابودائود۱ کی روایت میں ہے: ایک عورت کا لڑکا جنگ میں شہید ہوگیا، تو تحقیق کے لیے اس کی والدہ برقع کے ساتھ پورے پردے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، مجلس میں موجود صحابۂ کرام تعجب سے کہنے لگے کہ اس پریشانی میں بھی نقاب نہیں چھوڑا، صحابیہ عورت (رضی اللہ عنہا )نے جواب دیا کہ میرا بیٹا گم ہوگیا میری شرم وحیا تو نہیں گم ہوئی۔ (ابودائود۱/۳۳۷)

ان عظیم الشان ماں کی عظَمت پر فجر ہے اور سبق ہے کہ کوئی بھی حالت ہو حکمِ خداوندی کو پال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ فکر تھی انہیں اپنی آخرت کی، فکر تھی انہیں کہ کہیں میں سماج کی تباہی کا سبب نہ بن جاؤ۔ جس ماحول میں میرے اولاد پناہ گزین ہے، جس سوسائٹی میں میری بیٹی کل ان نجس و مہلک نظروں سے آتش زدہ ہوگئی۔ 

م بھی فکر و عزم کریں کہ ہم باحیا والدین اور اخلاف بنے۔ اول خویش بعد درویش، آپ حجاب کریں آپ کے ساتھ آپ کی سہیلی اور اس سے،اس کی دوشیزہ، ضرب کے عمل کے ساتھ، یہ سلسلہ کاروان بنتا چلا جائے گا۔ اور اس کے مصدر یعنی آپ کو اس کا اجر و ثواب کونین میں ملتا رہے گا، فقط آپ آغاز کریں عزمِ مصمم سے کہ اب صرف مجھے کرنا اس کارِ خیر کا عنفوان اور بن جائیں حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے ساتھ جنت کے باشندوں میں سے۔ بس عمل کے لیئے الفاظ کی ضرورت نہیں عشقِ الہیٰ اور توفیق من جانب اللہ ہونی چاہئے، چہ جائے کہ نعمت و عافیت عامیانہ حاصل نہیں ہوتی ہے۔ اللہ، اس بات کو اعنی حکمِ ربی کو سمجھنے کی صلاحیت دیں، پھر اس پر مع دوام عمل کرنے کی توفیق دیں۔ آمین یا رب العالمین۔

ماجد ابن فاروق کشمیری


پی ڈی ایف میں حاصل کریں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں