کالجوں میں عربی، فارسی، کشمیری اور اردو واسلامیات سے بے رغبتی کیوں| کالج میں سبجیکٹ معین کیسے کریں

0

الحمد للہ الذی وحدہ والصلاہ والسلام علی قادہ الدنیا والاخرہ. 

تعلیم کی افادیت کا ذکر ہی نہیں۔ اور یہ فقرہ مشہور و معروف ہے کہ تعلیم سے مقصود کردار نویسی ہے۔ اولیں درجات میں ہمیں ادب کے ساتھ ساتھ علوم و معلومات سے بھی آشنا کیا جاتا ہے۔ جیسے ہی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹس میں ہم قدم رکھتیں ہیں تو ہمیں تنوع ہدفِ مخصوصہ (اسٹی مز) ملتے ہیں۔ ہر ڈپارٹمنٹ اپنی مستقل و مفارق حیثیت رکھتا ہے۔ کسی بھی محمکہ کو درخورِ اعتنا نہ سمجھنا ملک و ملت کو خصارے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پر وہیں کچھ سبجیکٹس ہیں، جنہیں مغرب اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے تو دل و جان لگا کر تحصیل و تعلیم کراتے ہے پر اس کے استحقاقیوں کو مستعبد (بعید) کر رہا ہیں۔ 

بقول اقبال رحمہ اللہ” مغربی تہذیب کا خالص اندورن قرآن ہے۔“

“The inner core of western civilization is Quran” 

اس لیے آپ دیکھتے ہوگئیں کہ کالج، و یونی ورسٹی میں اسلامی و ادبی زبانیں کی طرف ہماری رغبت بہت کم ہوچکی ہے۔ سبب ہے کہ ہم کہیں نہ کہیں مغرب سے متاثر ہے، پر ہمیشہ ہمیش مغرب کو ہی دوش کیوں دیا جاتا ہے۔


 کبھی اپنے اضمحلال کا تعاقب کیا ہے؟ کیا تفکر و تدبر کیا ہے کہ وجوہ کیا ہیں؟۔ ہم اس سے متاثر ہوتیں ہی کیوں ہے؟۔ ایک اہمہ وجہ ہے کہ ہم اپنی اکمل دین کو ناقص گردانتے ہیں۔ اور دین سے دوری کی اہمہ وجہ اضمحلالِ علم ہے۔ حصولِ علم تحصیل و تعلیم سے ہوتی ہے، وہ زبان کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ یہی وہ دیوارِ اول ہے۔ جس پر حملہ مع فریب کیا جارہا ہے۔ اس لیے ہم عربی، فارسی، کشمیری،  اسلامک اسٹیڈی اور اردو سے محروم و محسود ہوتیں جا رہیں ہیں۔


للہ تعالا نے اسلام کے موادات کو علی الترتیب عربی، فارسی و اردو و کشمیری میں محفوظ و مامون کیا ہیں پر شقاوت سے ایسا شوشہ ہمارے ذہنوں میں چھوڑا گیا ہے کہ مذکورہ زبانیں (عربی و فارسی و اردو اور اسلامیات) بطورِ ہدف معین کرنا اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا کے مترادف ہے۔ بخدا ایسا مغرب کی فریب کاریوں میں سے ہیں۔ ہوش کے ناخن لینے ہوگئیں! 


المختصر اس پر  ہمیں بقدرِ ظرف و استطاعت انفرادی و اجتماعی کام کرنا ہوگا۔ جو کہ ہمارا دینی فریضہ بھی ہے۔ دیانِ یونیورسٹی جو اس کی طرف بہت کم منعطف ہوتے ہیں وہ اس سے مرکز جاذبہ و موہوم و عروج بنائیں و اساتذہ و طلبا اپنی پوری قابلیت سے تحصیل و تعلیم و تدریس کو انجام دیں۔ وقتاً فوقتاً فہمائش ( کاونسلنگ) کو یقینی بنانا جائیں۔ ان میں ہر سبجیکٹ کا سکل ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی محمکہ سے تعلق رکھنے والے طلبا اس سکل سبجیکٹ میں ان کی افادیت سے آشنا ہوں۔ جس سے بتدریج رغبت میں اضافہ ہوگا۔۔۔


 آپ کے متعلقین جو سمیسٹر اول یا ہائر ایجوکیشن میں قدم رکھنے جا رہیں ہیں، انہیں پیشتر داخلہ ان کی افادیت سے آشنا کریں اور اگر تامل کیا جائیں تو ان سبجیکٹس میں افادہ دین و دنیا بمقابلِ باقیہ زیادہ ہیں۔ جیسے آج کل کے مقصد تعلیم کو پوری طرح تکمیل کی طاقت رکھتیں ہیں و دین و دنیا و رضاءِ خداوند جو علمِ اموراتِ الٰہی سے حاصل ہوتی ہے۔  اُن میں ان سے فلاح کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔ اس لےان کے تحفظات کے لیے ہمیں مجتہد و مستعد (کوشاں) رہنا ہوگا۔ نصر من اللہ و فتح قریب کے لیے شرط وہی ہے۔ 

ماجد کشمیری 

۲۵ جون ۲۰۲۲

Check out in English


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ویب گاہ کی بہتری کے لیے آپ کی قیمتی رائے ہمارے لیے اہم اور اثاثہ ہے۔

© 2023 جملہ حقوق بحق | اسلامی زندگی | محفوظ ہیں