سلسلہ رد غیر مقلدیت نمبر ۱۵
غیر مقلد: یہ جو آپ نے ابن خزیمہ میں حضرت وائل بن حجر ؓ کی حدیث پر جرح کی ہے تو واقعی اس کی سند ضعیف ہے لیکن دیگر احادیث ضعیفہ اس کی شاہد ہیں ۔لہذا ان کی تائید کی وجہ سے یہ حدیث بھی صحیح ہو جائے گی ۔
سنی: ایک دفعہ ریل گاڑی میں چند نوجوان بغیر ٹکٹ سوار ہو گئے ، کچھ دیر بعد ٹکٹ چیکر کرنے والا آفیسر آ گیا اور چیکنگ کرتے ہوئے ان میں سے ایک نوجوان کے پاس پہنچا تو اس نے اشارہ کیا کہ ٹکٹیں وہ پچھلے ساتھیوں کے پاس ہیں ۔ جب چیکر پچھلے نوجوان تک پہنچا تو اس نے اپنے سے پیچھے والے نوجوان کی طرف اشارہ کیا۔ یوں ہر نوجوان بڑی سنجیدگی اور متانت سے اپنے سے پچھلے والے ساتھی کا اشارہ کرتا رہا۔ جب چیکر ڈبہ کے آخر میں پہنچا تو ان نوجوانوں کا اسٹاپ آ چکا تھا وہ سب اتر گئے اور چیکر بیچارا ان کا منہ تکتارہ گیا۔
غیر مقلد: یہ علمی گفتگو کی مجلس ہے یا لطیفوں کی؟
سنی: محترم ! حضرت وائل بن حجر ؓ کی حدیث کو صحیح قرار دینے گچھیا یہی کچھ ہوا ہے ۔ اس کی سند کو تو تم بھی ضعیف مانتے ہوں۔ رہا دیگر شواہد کی وجہ سے اس کو صحیح قرار دینا تو اس کی تفصیل ملاحظہ ہو :
مولانا صادق سیالکوٹی صاحب، نے سینہ پر ہاتھ باندھنے گچھیا پانچ دلیلیں پیش کی ہیں ۔
(۱) حضرت وائل بن حجر ؓ کی ابن خزیمہ والی روایت۔
اس کی بابت صلاۃ الرسول کا حاشیہ نگار لکھتا ہے: یہ سند ضعیف ہے لیکن بعد میں آنے والی احادیث اس کی مؤید ہیں جن کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے ۔(القول المقبول ۳۴۰)
(۲) اس کے بعد سیالکوٹی صاحب نے طاؤس کی مرسل روایت ذکر کی۔ اور خود اہل حدیث مرسل کی ضعیف کہتے۔ملاحظہ ہو: (نماز نبوی ص ۲۷۳﴾
(۳) پھر حضرت ہلب ؓ کی روایت سیالکوٹی صاحب نے ذکر کی اس کی بانت اسی کتاب صلاۃ الرسول کا حاشیہ نگار لقمان سلفی لکھتا ہے: اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے مگر شواہد میں یہ قابل ذکر ہے (ص:۱۱۵) اسی کتاب صلاۃ الرسول کا دوسرا حاشیہ نگار بھی یہی لکھتا ہے کہ: اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے مگر شواہد میں یہ قابل ذکر ہے ( القول المقبول ص: ۳۴۱)
(۴) پھر سیالکوٹی صاحب نے حضرت وائل بن حجر ؓ روایت بحوالہ طبرانی نقل کی ہے جس کی بانت صلاۃ الرسول کا حاشیہ نگار لکھتا ہے: یہ سند بھی ضعیف ہے لیکن اس کے بعد میں آنے والی احادیث اس کی مؤید ہیں جن بناء پر یہ حدیث صحیح ہے (القول المقبول ص۳۴۰)
پھر سیالکوٹی صاحب ؒ نے حضرت ابن عباسؓ کی عند النحر والی روایت ذکر کی جو کہ نوجوان حاشیہ نگاروں کے مسلسل اشاروں کی آخری کڑی تھی ۔ یوں اچانک وہ اسٹاپ پر اتر کر اپنے بھولے قارئین ومقلدین و معتمدین کی سادگی پر مسکراتے ہوئے چل دیئے ۔ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے جن یہ تکیہ تھا وہی پتے لگے ۔ چونکہ اس روایت کی بابت تو صلاۃ الرسول کے یہ تینوں حاشیہ نگار بالا جماع لکھ چکے تھے کہ یہ ضعیف ہے۔ ملاحظہ ہو :
صلاة الرسول ؐ حاشیہ لقمان سلفی : ضعیف (ص:۱۱۶)
صلاة الرسول ؐ حاشیہ تسہیل الوصول میں ہے :ضعیف ( ص:۱۵۴)
صلاة الرسول ؐ حاشیہ القول المقبول میں ہے:ضعیف (ص:۳۴۲)
ان پانچوں دلائل کی علمی حیثیت واضح ہو جانے کے بعد ایک غیر مقلد منصف کا یہ خطیبانہ جملہ ذکر کرنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ’الغرض از روئے دلائل ساطعہ و براہین قاطعہ یہ بات مسلّم ہے کہ سینہ پر ہاتھ باندھنا موثق اور صحیح (صلاۃ مصطفی ﷺ ص: ۱۴۵) نعر تکبیر...مسلک اہل حدیث
غیر مقلد : میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے جی چاہتا ہے کہ ان نوجوانوں کے غیر ملکی دولت سے بنے ہوئے ایوانوں کو جلا کر خاکستر کر دوں جنہوں نے اپنے علم کی دھاک بٹھانے کے لیے صلاۃ الرسول ؐ پر یہ حاشیے لکھ کر چورا ہے میں مسلکی دلائل کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔ یہ صلاۃ الرسول ؐ جو ہمارے مسلک کی مرکزی کتاب تھی اس کی تقریباً ایک سو پچپن حدیثوں کو ضعیف مان لیا۔ پھر باقی ہمارے پلے رہ ہی کیا گیا ؟ کل تک ہم جس کتاب کو بڑے فخر سے پیش کر تے تھے آ ج اس کتاب کے ان حاشیوں کی وجہ سے ہمارا سر ندامت سے جھکا ہوا ہے۔
سنی: مجھے آپ کے جذبات کی قدر ہے میں بھی ایک شعر سنائے دیتا ہوں پھر فیصلہ کمیٹی کو دعوت فیصلہ دیتے ہیں ۔
دل کے بھپو لے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
آپ نے نواب نورالحسن خان صاحب ؒ کی کتاب عرف الجادی میں اس موضوع کو پڑھا ہے؟
غیر مقلد: دراصل عرف الجادی فارسی زبان میں ہے۔ ہمیں تو عربی نہیں آتی فارسی سے کیا استفادہ کریں گے؟ کوئی علم دوست اس کا اردو ترجمہ کر دے تو ہمیں اس سر چشمہ علم سے فیضیاب ہو۔
سنی: تو لیجئے میں آپ کو ترجمہ کر کے بتاتا ہوں: دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے چا ہے ناف کے اوپر باندھے یا ناف کے نیچے، یا دونوں کے درمیان اور اس بارے میں تقریباً بیس حدیثیں وارد ہیں اور کسی اہل علم نے ان پر جرح نہیں کی، اور بچے شک ان کا انکار کرنا آخری زمانہ کی علامت ہے اور قیامت کے قریب ہونے کی علامت ہے ۔(عرف الجادی ۲۵)
گویا نواب نورالحسن خان صاحب ؒ تک اہل حدیث تو تینوں جگہ ہاتھ باندھنے کو سمجھتے تھے ان کے بعد کے غیر مقلدوں نے اس مسئلہ کو تنگ نظری چھیڑ کر نواب صاحب کی پیشنگوئی کو ثابت کر دیا کہ قیامت آنے والی ہے۔
فیصلہ کمنٹی:۔۔۔۔جاری
اگلا صفحہ